اس سبب سے میرا کلام اور میری تعلیم ناپید ہوجائے گی، اور عنقریب ہے کہ تیس مؤمن سے زیادہ باقی نہیں رہیں گے۔ اُس وقت اللہ تعالیٰ دنیا والوں پر رحم کرے گا، اور اپنے اُس رسول کو بھیجے گا جو پوری قوت کے ساتھ جنوب کی طرف سے آئے گا، اور بتوں اور بُت پرستوں کو ہلاک کردے گا، اور انسانوں پر مسلَّط شیطانی سلطنت کا خاتمہ کردے گا، اور اپنے اوپر ایمان لانے والوں کی نجات کے لیے اللہ کی رحمت لائے گا، اور اس کے کلام پر ایمان لانے والا مبارک ہوگا، اور مجھ پر اللہ کی نعمت ورحمت ہوئی ہے کہ میں اُسے دیکھوں گا۔
کاہن نے والی ِشہر اور بادشاہ کے ساتھ مل کر کہا: اے یسوع! اللہ کے پاکباز بندے، اپنے آپ کو پریشانی میں نہ ڈالیے، اس لیے کہ یہ فتنہ اب دوبارہ ہمارے زمانے میں ظاہر نہیں ہوگا۔ہم جلد ہی مقدس رومن پارلیمنٹ کو شاہی فرمان جاری کرنے کے لیے لکھ دیں گے کہ اب کوئی آپ کو اللہ یا ابن اللہ (اللہ کا بیٹا) نہ پکارے۔یسوع نے کہا: آپ کا کلام مجھے تسلی نہیں دے گا ،اس لیے کہ وہاں سے تاریکی آئے گی جہاں سے تم نور کی امید لگائے ہوئے ہیں۔ میری تسلی اس رسول کے آنے میں ہے جو میرے بارے میں ہر جھوٹی رائے کی تکذیب کردے گا ،اور اس کا دین پھیلتا جائے گا، یہاں تک کہ سارے عالم میں عام ہوجائے گا۔ اس لیے کہ اللہ نے ہمارے جدِّ اعلیٰ ابراہیم سے ایسا ہی وعدہ کیا ہے۔ اور میری تسلی اس میں ہے کہ اُن کے دین کا خاتمہ نہیں ہوگا ، اس لیے کہ اللہ اسے بہر حال صحیح حالت میں محفوظ رکھے گا۔
کاہن نے کہا: اس نبی کا کیا نام ہوگا؟ اور کون سی علامت اس کی آمد کی خبر دے گی؟ تو یسوع نے جواب دیا: اس نبی کا نام عجیب ہے، اس لیے کہ انہوں نے خود اپنا نام وہ رکھا ہے جس کی خاطر وہ پیدا کیے گئے ہیں، اورجو آسمانی مملکت میں اُن کے مقام کے مطابق ہے ۔ اللہ نے کہا : اے محمد! آپ صبر کیجیے، میں آپ کی وجہ سے جنت کو پیدا کرنا چاہتا ہوں، اور مخلوق کی ایک بہت بڑی جماعت کو، جنہیں میں آپ کو دے دوں گا،آپ کو جو مبارک کہے گا وہ خود مبارک ہوگا، اور جو آپ پر لعنت بھیجے گا وہ خود ملعون ہوگا۔ اور جب میں آپ کو دنیا والوں کے پاس بھیجوں گا تو آپ کو ان کی نجات کے لیے اپنا رسول بناؤں گا، اور آپ کے پیغام کی صداقت قائم رہے گی یہاں تک کہ آسمان وزمین کمزور ہوجائیں گے، لیکن آپ کا ایمان کبھی کمزور نہ ہوگا۔ ان کا مبارک نام محمد ہے ۔یہ سُن کر لوگ اپنی بلند آواز میں کہنے لگے: اے اللہ! ہمارے لیے اپنے رسول کو بھیج دے۔اے محمد! دنیا کی نجات کے لیے آپ جلد آئیے۔ [1]
عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کی زبان پر محمد بن عبداللہ کی رحمۃ للعالمین کی حیثیت سے بعثت کے بارے میں یہ آخری خوشخبری تھی۔
(ب)… مسیح نے’’فارقلیط‘‘ کی بعثت کی خبر دی،جس کا معنیٰ’’ احمد ‘‘ہے:
مسیح علیہ السلام نے کہا: اگر تم لوگ مجھ سے محبت کرتے ہو تو میری وصیتوں کو یادرکھو، اور میں باپ سے طلب کروں گا تو وہ تمہیں ایک دوسرا ’’فارقلیط‘‘ دے گا جو تمہارے ساتھ ہمیشہ رہے گا۔
اور ایک دوسرے سے کہا: اور اب میں اُس کے پاس جا رہا ہوں جس نے مجھے بھیجا ہے، اور تم میں سے کوئی مجھ سے نہ
|