Maktaba Wahhabi

298 - 704
نہیں کرسکے،آپ انہیں صبر کرنے کی نصیحت کرتے تھے۔ [1] اور بسا اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کھانے کے لیے اپنے گھر میں بلاتے، انہیں عمدہ کھانا اسی وقت میسر آتا جب کوئی مالدار صحابی انہیں اپنے گھر میں دعوت دے کر بلاتے، اور ایسا بہت ہوتا تھا، [2] لیکن بسا اوقات ایسا بھی ہوتا تھاکہ انہیں کھانے کے لیے کچھ بھی نہیں ملتا تھا، اور بھوک کی شدت سے نماز کی حالت میں گرجاتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ ان کے حالات دریافت کرتے رہتے، مریضوں کی عیادت کرتے، ان کی رہنمائی کرتے، ان کی دل دہی کرتے، اور قرآنِ کریم کی تلاوت، ذکرُ اللہ، فکرِ آخرت اور دنیا کو حقیر جاننے کی نصیحت کرتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ایسا بھی کرتے کہ عشاء کی نماز کے بعد اہل صفّہ کو اپنے صحابہ کے درمیان تقسیم کردیتے، تاکہ ان کے ساتھ رات کا کھانا کھائیں اور فرمایا کرتے جس کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہو وہ تیسرے کو لے جائے اور چار آدمیوں کا کھانا ہو تو پانچویں یا چھٹے کو لے جائے، چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ ان میں سے بعض کو اپنے ساتھ لے جاتے اور جو باقی بچ جاتے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر لے جاتے اور انہیں اپنے ساتھ کھاناکھلاتے۔ ایسا عام طور پر ہجرت کے ابتدائی دنوں میں ہوا، لیکن جب اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی اقتصادی حالت کو بہتر بنا دیا تو اہلِ صفّہ کو صحابہ کے گھروں پر تقسیم کرنے کی ضرورت باقی نہ رہی۔ [3] اللہ تعالیٰ اُن اہلِ صفّہ پر رحمت کی بارش کرے جنہوں نے اپنے دین کی راہ میں ان کٹھنائیوں کو برداشت کیا، قرآن وسنت کی تعلیم حاصل کی، اور اسلام کا پرچم دنیا کے چپے چپے پر لہرایا۔ مہاجرین اور مدینہ کی بیماری: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے مہاجرین صحابہ کرام مدینہ آئے تو وہاں کی آب وہوا ان کی صحت کے لیے بہت ہی نقصان دہ ثابت ہوئی، مہاجرین کو وہاں کے بخار کے سبب بڑی تکلیفیں اٹھانی پڑیں، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے اس سے محفوظ رکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہاں کے بخار کو جُحفہ کی طرف منتقل کردے، اور یہ دعا بھی کی کہ اللہ تعالیٰ مدینہ کی محبت ان کے دلوں میں مکہ کی محبت کی طرح یا اس سے زیادہ ڈال دے، تو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول فرمائی۔ امام بخاری ومسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے وہ کہتی ہیں: ہم جب مدینہ آئے تو وہاں وبا پھیلی ہوئی تھی، ابوبکر رضی اللہ عنہ اور بلال رضی اللہ عنہ بیمار پڑگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بیماری کے سبب اپنے صحابہ کی یہ حالت دیکھی تو دعا کی: اے اللہ ! ان کے دل میں مدینہ کی محبت کو مکہ کی محبت کی طرح یا اس سے زیادہ ڈال دے، اور یہاں کی آب وہوا کو اُن کی صحت کے لیے مفید و نافع بنادے، اور ہمارے لیے یہاں کے صاع اور مدّ میں برکت دے، اور یہاں کے بخار کو جُحفہ کی طرف پھیردے۔ صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ ! تو شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف پر لعنت بھیج دے، جس طرح انہوں نے ہمیں ہمارے شہر سے نکال کر بیماری والی سرزمین میں پہنچادیا ہے۔
Flag Counter