انگیٹھی نہ لے جانا، لوگوں نے کہا کیا آ پ نے اس بارے میں کچھ سنا ہے؟ انھوں نے کہا ہاں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔(ابن ماجہ) اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو اس جنازہ کے ساتھ جانے سے منع کیا، جس کے ساتھ چلانے والی یعنی نوحہ کرنے والی عورت ہو۔ (احمد،ابن ماجہ) حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے مرنے کے وقت اپنے بیٹے عبد اللہ سے کہا کہ جب میں مرجاؤں تو میرے جنازہ کے ساتھ کوئی نوحہ کرنے والی عورت نہ جائے، اورر نہ میرے جنازہ کے ساتھ آگ جائے۔(مسلم) جو لوگ جنازہ کے ساتھ جائیں ان لوگوں کو چاہیے کہ جب تک جنازہ کندھے پر سے زمین پر نہ رکھا جائے تب تک نہ بیٹھیں ابوداود میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جب تم لوگ جنازہ کے ساتھ چلو تو نہ بیٹھو، یہاں تک کہ جنازہ رکھا جائے۔ یہ حدیث بخاری اور مسلم میں بھی ہے۔ فوائد متفرقہ فائدہ: جنازہ کے ساتھ پیدل چلنے والوں کو جنازہ کے آگے پیچھے دائیں بائیں ہر طرف چلنا جائز ہے، لیکن اس میں علماء کی اختلاف ہے کہ آگے چلنا افضل ہے یا پیچھے ، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ ، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور جمہورِ علماء کا مذہب یہ ہے کہ جنازہ کے آگے چلنا افضل ہے۔ اور امام ابو حنیفہ وغیرہ کا مذہب یہ ہے کہ جنازہ کے پیچھے چلنا افضل ہے ،اور امام ثوری رحمۃ اللہ علیہ کا مذہب یہ ہے کہ جنازہ کے آگے پیچھے ہر طرف چلنا برابر ہے، کسی طرف کو کسی طرف پر فضیلت نہیں ہے،صحیح بخاری سے معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی مذہب تھا۔ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |