Maktaba Wahhabi

702 - 704
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے چھ ماہ بعد اُن کی وفات ہوئی، اور منگل کی شام تین رمضان سن 11 ہجری کو بقیع میں دفن ہوئیں۔ حسن وحسین رضی اللہ عنھما : یوں تو اہلِ بیتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بالعموم فضائل ومناقب بہت ہیں۔ یہاں میں بالخصوص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں نواسے حسن وحسین رضی اللہ عنھما کے فضائل ومناقب بیان کرتا ہوں جو اگرچہ علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کے بیٹے تھے اور فاطمہ رضی اللہ عنہ کے بطن سے مولود ہوئے تھے، لیکن صحیح احادیث میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صراحت ووضاحت کے مطابق دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی بیٹے تھے، اس لیے کہ وہ فاطمۃ الزہراء بنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے تھے۔ ذیل میں بعض ایسی احادیث کا ذکر کرتا ہوں: 1: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک صبح گھر سے نکلے تو آپؐ کے کندھے پر بالوں کا بُنا ایک کمبل تھا۔ پہلے حسن بن علی رضی اللہ عنھما آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس میں ڈھانک لیا، پھر حسین رضی اللہ عنھما آئے، تو انہیں بھی اُس میں ڈھانک لیا، پھر فاطمہ رضی اللہ عنھا آئیں تو انہیں بھی اس میں داخل کر لیا، پھر علی رضی اللہ عنہ آئے تو انہیں بھی داخل کر لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا)) [الأحزاب:33] ’’ اللہ تو چاہتا ہے کہ تم سے یعنی نبی کے گھرانے والوں سے گندگی کو دور کر دے، اور تمہیں اچھی طرح پاک کر دے۔ ‘‘[1] 2: امام بخاری ومسلم اوردیگر محدثین رحمۃ اللہ علیہ نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر حسن رضی اللہ عنہ کو دیکھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ رہے تھے: اے اللہ! میں اِس سے محبت کرتا ہوں، تو بھی اِس سے محبت کر۔ [2] 3: اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن رضی اللہ عنھما کے بارے میں فرمایا: اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں، تو بھی اِس سے محبت کر، اور اُس سے بھی محبت کر جو اِس سے محبت کرتا ہے۔ [3] 4: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ میں ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا، نہ وہ مجھ سے بات کر رہے تھے اور نہ میں اُن سے، یہاں تک کہ بنو قینقاع کا بازار آگیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹ چلے، یہاں تک کہ سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کا گھر آگیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کہاں ہے شریر، کہاں ہے شریر؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد حسن رضی اللہ عنھما تھے، ہم سمجھ گئے کہ اُن کی امّی انہیں نہلا دُھلا کر کوئی صاف کپڑا پہنا رہی تھیں، تھوڑی دیر میں وہ دوڑتے ہوئے آئے، اور وہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دوسرے کے گلے سے لپٹ گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں اِس سے محبت کرتا ہوں، تو بھی اِس سے محبت کر اور اُس سے بھی تو محبت کر جو اِس سے محبت کرتا ہے۔ [4]
Flag Counter