سن 9 ہجری میں فوجی دستے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح عُمّال وأمراء چاروں طرف روانہ کیے، اُسی زمانہ میں کئی فوجی دستے بھی روانہ کیے۔ ذیل میں اُن کا ذکر اختصار کے ساتھ کرتا ہوں:
سریّہ عُیینہ بن حِصن رضی اللہ عنہ :
ماہِ محرم سن 9 ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عُیینہ بن حِصن فُزاری کو بنی تمیم کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا۔ اس کا سبب یہ ہوا کہ بنو تمیم جو بنو کعب کے پڑوسی تھے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عامل بِشر بن سفیان کلبی رضی اللہ عنہ کوبنو کعب کی زکاۃ جمع کرنے سے منع کر دیا، اس لیے آپؐ نے عُیینہ بن حِصن فزاری کو پچاس دیہاتی گھوڑ سواروں کے ساتھ بھیجا، اُن میں کوئی مہاجر یا انصاری صحابی نہیں تھے۔ یہ لوگ رات کو چلتے اور دن کو چھپ جاتے، یہاں تک کہ اچانک اُن کے پاس پہنچ گئے،اور اُن سے جنگ کرکے اُن کے گیارہ مردوں، بیس عورتوں اور تیس بچوں کو قید کر لیا، اور انہیں مدینہ لے کر آگئے۔ اِس واقعہ کے بعد بنو تمیم کے سرداروں کا ایک وفد مدینہ آیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازہ پر کھڑے ہوکر پکارا: اے محمد !باہر آیئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر آئے، اور بلال رضی اللہ عنہ نے نماز کے لیے اذان دی۔ وفد کے لوگ رسول اللہؐ سے چپک گئے اور سب آپؐ سے بات کرنے لگے۔ آپؐ تھوڑی دیر اُن کے پاس کھڑے رہے، پھر چلے گئے، پھر آپؐ نے ظہر کی نماز پڑھائی، اور صحنِ مسجد میں بیٹھ گئے، وفد نے عطارد بن حاجب کو آگے کیا، اُس نے اُن کی طرف سے بات کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ ان کی بات کا جواب دیں، انہوں نے ان کے جواب میں اُن کے خطیب سے زیادہ فصاحت وبلاغت کے ساتھ بات کی۔
اِسی وفد بنو تمیم کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
((إِنَّ الَّذِينَ يُنَادُونَكَ مِن وَرَاءِ الْحُجُرَاتِ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ وَلَوْ أَنَّهُمْ صَبَرُوا حَتَّىٰ تَخْرُجَ إِلَيْهِمْ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ ۚ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ)) [الحجرات:4- 5]
’’بے شک جو لوگ آپ کو حجروں کے پیچھے سے پکارتے ہیں، اُن میں اکثر لوگ بے عقل ہیں۔ اور اگر وہ صبر کرتے، یہاں تک کہ آپ اُن کے پاس نکل کر آتے، تو اُن کے لیے بہتر ہوتا، اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ ‘‘
بہر کیف وفد کے افراد نے اسلام قبول کر لیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے قیدی واپس کر دیے، اور انہیں اکرام و عطیات سے نوازا۔ یہ لوگ مدینہ میں کچھ دن رہے، قرآن پڑھنا سیکھا، اور قرآن وسنت کا علم وفہم حاصل کر کے واپس چلے گئے۔
سَرِیّہ قُطبہ بن عامر رضی اللہ عنہ :
ماہِ صفر سن 9 ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قُطبہ رضی اللہ عنہ کی قیادت میں بیس اشخاص کو تبالہ کے علاقہ میں خثعم کے ایک محلہ
|