لیے کوئی سواری نہیں ہے، تو وہ واپس ہوگئے درآنحالیکہ اُن کی آنکھوں سے غم کے مارے آنسو جاری تھے کہ اُن کے پاس خرچ کرنے کے لیے مال نہیں ہے۔ ‘‘
اُنہی رونے والوں میں علبہ بن زید رضی اللہ عنہ تھے، جو رات کے وقت نکلے، اور اللہ نے جتنا چاہا انہوں نے نماز پڑھی، پھر رونے لگے، اور اللہ سے ملتجی ہوئے کہ اے اللہ! تونے جہاد کا حکم دیا ہے، اس کی رغبت دلائی ہے، لیکن مجھے مال نہیں عطا کیا جس کے ذریعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلنے کے لیے تیاری کرتا، اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سواری دی ہے کہ وہ مجھے دیتے۔ اے اللہ! میں ہر اُس مسلمان کو معاف کرتا ہوں جس نے میرے مال یا جسم یا عزت پر زیادتی کی ہوگی۔
صبح کے وقت جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے ساتھ جمع ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: آج کی رات صدقہ کرنے والا کہاں ہے؟ کوئی کھڑا نہیں ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی بات دُہرائی اور کہا کہ وہ شخص کھڑا ہو جائے تو علبہ بن زید رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور اپنی بات بتائی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خوش ہو جاؤ، اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تمہاری اس زکاۃ کو اللہ کے نزدیک قبولیت حاصل ہوگئی ہے۔ [1]
قبیلہ اشعر کے لوگ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی سربراہی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹوں کی درخواست کی تاکہ اُن پر جہاد کے لیے جائیں، آپ کے پاس ان لوگوں کے لیے اونٹ نہیں تھے، تھوڑی دیر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے لیے تین اونٹ ملے۔ [2]
پیچھے رہ جانے والے معذور لوگ:
کچھ کمزور اور جسمانی طور پر عاجز صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم جہاد کے لیے نہ نکل سکے، تو اللہ تعالیٰ نے ان کا عذر قبول فرمایا، اور ان کے بارے میں مندرجہ ذیل دو آیتیں نازل ہوئیں:
((لَّيْسَ عَلَى الضُّعَفَاءِ وَلَا عَلَى الْمَرْضَىٰ وَلَا عَلَى الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ مَا يُنفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُوا لِلَّـهِ وَرَسُولِهِ ۚ مَا عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِن سَبِيلٍ ۚ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿91﴾ وَلَا عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ تَوَلَّوا وَّأَعْيُنُهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا أَلَّا يَجِدُوا مَا يُنفِقُونَ)) [التوبہ:91-92]
’’ کمزوروں کے لیے گناہ کی بات نہیں، اور نہ مریضوں کے لیے، اور نہ اُن کے لیے جن کے پاس خرچ کرنے کو کچھ نہیں، اگر وہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے مخلص اور خیر خواہ ہوں۔ نیک لوگوں پر الزام لگانے کی کوئی وجہ نہیں، اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ اور نہ اُن کے لیے کوئی گناہ کی بات ہے جو آپ کے پاس آئے تاکہ آپ ان کے لیے سواری کا انتظام کر دیں، تو آپ نے کہا کہ میرے پاس تمہارے لیے کوئی سواری نہیں ہے، تو وہ واپس ہوگئے درآنحالیکہ اُن کی آنکھوں سے غم کے مارے آنسو جاری تھے کہ اُن
|