تمہاری شادیاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تمہارے رشتہ داروں نے کی ہیں، میری شادی اللہ عز وجل نے سات آسمانوں پر طے کر دی۔[1] زینب رضی اللہ عنھا اللہ تعالیٰ سے بہت ڈرتی تھیں، ہمیشہ اِن پر اللہ تعالیٰ کی خشیت طاری رہتی تھی۔ اپنے ہاتھ سے کام کرکے اس کا پیسہ صدقہ کر دیتی تھیں۔ اِن کی وفات سن 20 ہجری میں ہوئی، اُس وقت اِن کی عمر تریپن (53) سال تھی۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی بیوی تھیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملیں۔ [2]
8 ۔ سیّدہ جویریہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا :
یہ حارث خزاعی مصطلقی کی بیٹی تھیں۔ اِن کا نام بھی بَرّۃ تھا، جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر جویریہ رکھ دیا۔ یہ بنو مصطلق کے قیدیوں میں سے تھیں، اور ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئی تھیں۔ انہوں نے ثابت رضی اللہ عنہ سے اپنے بارے میں مکاتبت کر لی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکاتبت کی رقم کی ادائیگی میں اِن کی مدد کریں۔ یہ بہت خوبصورت رنگ روپ والی عورت تھیں، جس کی ایک نظر اِن پر پڑتی مسحور ہو جاتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِن کی مکاتبت کی رقم ادا کر دی اور شعبان سن 6 ہجری میں اِن سے شادی کر لی۔ جویریہ رضی اللہ عنھا نیک صالحہ، اللہ سے ڈرنے والی اور کثرت سے ذکرِ الٰہی کرنے والی تھیں۔
اِن کی وفات سن 56 ہجری عہد امیر معاویہ رضی اللہ عنہ میں ہوئی، اُس وقت اِن کی عمر ستر (70) سال تھی۔ اِن کی نمازِ جنازہ مروان بن حکم امیر مدینہ نے پڑھائی، اور بقیع غرقد میں دفن ہوئیں۔ [3]
9 ۔ سیّدہ اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنھا [4]:
اِن کا نام رملہ تھا، اور ابو سفیان رضی اللہ عنہ بن صخر بن حرب قرشی کی بیٹی تھیں۔ اِن کی شادی پہلے عبیداللہ بن جحش اسدی کے ساتھ تھی، یہ دونوں اسلام لائے اور ہجرت کرکے حبشہ چلے گئے۔ وہاں جانے کے بعد عبیداللہ بن جحش نصرانی ہوگیا، شراب پینے لگا، اور نصرانیت پر اُس کی موت ہوگئی۔ مگر امّ حبیبہ اپنے اسلام پر باقی رہیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طلب پر نجاشی نے اِن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شادی کا پیغام دیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اِن کا عقد کر دیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اِن کامہر ادا کیا۔ یہ واقعہ سن 7 ہجری کا ہے، اور اِن کو شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیج دیا۔
جب ابو سفیان مدینہ آیا تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ کی مدت میں اضافہ کر دیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی باتوں پر کوئی توجہ نہیں دی۔ ابو سفیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے اٹھ کر اپنی بیٹی اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہ اُم المؤمنین کے پاس گیا، اور کمرہ میں موجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر پر بیٹھنا چاہا تو اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہ نے اسے لپیٹ دیا، ابو سفیان نے پوچھا: اے بیٹی! کیا تم نے مجھے اس بستر کے لائق نہیں سمجھا، یا اس بستر کو میرے لائق نہیں سمجھا؟ اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر ہے، اور آپ ناپاک مشرک ہیں۔ ابو سفیان نے کہا: بیٹی! میرے بعد تمہیں بُرائی لاحق ہوگئی ہے۔ اِن کی وفات عہدِ معاویہ رضی اللہ عنہ میں سن 44 ہجری میں ہوئی۔ [5]
|