Maktaba Wahhabi

315 - 704
اظہار کرتے تھے۔ [1] اوس وخزرج کے منافقین: حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے ابن اسحاق کے حوالے سے اوس وخزرج کے ایک گروہ کا ذکر کیا ہے جو نفاق میں مشہور تھے اور ان میں سے اکثر کا نفاق منافق یہودیوں سے متأثر ہونے کے سبب تھا جو اپنے آپ کو ان کا خیرخواہ ظاہر کرتے تھے۔ اور ان کے ذہنوں میں یہ بات بٹھادی تھی کہ یثرب کی سوسائٹی میں ان کا ایک مقام ہے، جس کی انہیں حفاظت کرنی چاہیے اور انہیں اوس وخزرج کے ان لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا نہیں چاہیے جنہوں نے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے سامنے اپنے آپ کو ذلیل وخوار کررکھا ہے، اور اسی طرح بہت سی باتیں کیا کرتے تھے، جب بھی ان کی ملاقات اوس وخزرج کے ایسے لوگوں سے ہوتی جن سے اپنی تائیدکی امید ہوتی۔ ذیل میں مشرکین مدینہ کے بعض منافقین کے نام درج کرتا ہوں: قبیلۂ اوس میں سے: (1) زُوَیّ بن حارث(2) اور جُلاّس بن سوید بن صامت: یہ شخص ان لوگوں میں سے تھا جو غزوۂ تبوک میں شریک نہیں ہوا تھا۔ اسی نے کہا تھا کہ اگر یہ آدمی (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم )سچا ہے تو ہم گدھے سے بھی زیادہ بُرے ہیں، اور اس کی ناپاک گفتگو کو اس کی بیوی کے لڑکے عُمیر بن سعد نے سن لیا اور اس سے کہا: اللہ کی قسم! اے جلاس! تم لوگوں میں سب سے زیادہ میرے نزدیک محبوب ہو، اورمجھ پر تمہارا بڑا احسان ہے اور میں ہرگز گوارا نہیں کروں گا کہ تمہیں کوئی تکلیف پہنچے، اور تم نے ایسی بات کہی ہے کہ اگر میں نے وہ بات ظاہر کردی تو میں تمہیں رسوا کرڈالوں گا، اور اگر میں اس پر خاموش رہا تو میرا دین برباد ہوجائے گا، اور میرے نزدیک دونوں میں سے پہلی بات زیادہ آسان ہے، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ کو جُلاّس کی بات بتادی۔جلاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر قسم کھانے لگا، اور کہنے لگا کہ عمیر نے میرے بارے میں جھوٹ کہا ہے، میں نے وہ بات نہیں کہی جو اُس نے آپ کو بتائی ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں نازل فرمایا: ((يَحْلِفُونَ بِاللَّـهِ مَا قَالُوا وَلَقَدْ قَالُوا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَهَمُّوا بِمَا لَمْ يَنَالُوا ۚ وَمَا نَقَمُوا إِلَّا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّـهُ وَرَسُولُهُ مِن فَضْلِهِ ۚ فَإِن يَتُوبُوا يَكُ خَيْرًا لَّهُمْ ۖ وَإِن يَتَوَلَّوْا يُعَذِّبْهُمُ اللَّـهُ عَذَابًا أَلِيمًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَمَا لَهُمْ فِي الْأَرْضِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ)) [التوبہ: 74] ’’ منافقین اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ انہوں نے کوئی بات نہیں کہی ہے، حالانکہ کفر کا کلمہ اپنی زبان پر لاچکے ہیں، اور اسلام لانے کے بعد دوبارہ کافر ہوگئے ہیں، اور وہ کام کرنا چاہا جو وہ نہ کرسکے اور انہوں نے اس وجہ سے (رسول اللہ) پر عیب لگایا کہ اللہ اور اس کے رسول نے اللہ کے فضل سے انہیں مالدار بنادیا تھا، پس اگر وہ توبہ کرلیں گے تو ان کے لیے بہتر ہوگا، اور اگر وہ منہ پھیرلیں گے تو اللہ انہیں دنیا وآخرت میں دردناک عذاب دے گا، اور زمین پر کوئی ان کا یارومددگار نہیں ہوگا۔ ‘‘
Flag Counter