Maktaba Wahhabi

123 - 704
میں خاتم النّبیین محمد بن عبداللہ ہاشمی قرشی صلی اللہ علیہ وسلم نے تیئس (23) سال تک بات کی ، قرآن کی تشریح فرمائی، اور جس کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور مدینہ آنے والے تمام عرب وفود کو دین کی تعلیم دی۔اس طرح اسلام کا پیغام جزیرۂ عرب میں اتنی تیزی کے ساتھ پھیلا جس کی نظیر آسمانی ادیان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ [1] (4) مقامِ مکہ اور بیت اللہ کی فضیلت: مکہ کی عزت وشرف کے لیے یہ بات کافی ہے کہ یہی وہ شہر ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بیت حرام کو رکھاہے،اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ((إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِّلْعَالَمِينَ)) [آلِ عمران:96] ’’بے شک (اللہ کا) پہلا گھر جو لوگوں کے لیے بنایا گیا، وہ ہے جو مکہ میں ہے، اور تمام جہان والوں کے لیے باعثِ برکت وہدایت ہے۔‘‘ اس کے افتخار واعزاز کے لیے یہ کافی ہے کہ یہیں تمام انبیاء ورسل کے سردار پیدا ہوئے ، اوریہیں سارے عالم کے لیے نبی ورسول بناکر مبعوث کیے گئے۔ اور یہی وہ سرزمین ہے جس میں ابراہیم خلیل الرحمن علیہ السلام نے اپنی بیوی ہاجر اور اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو اللہ کے حکم سے چھوڑ کر دعوت کا کام کرنے کے لیے ملکِ شام واپس چلے گئے، اور یہ دعا کرتے ہوئے گئے : ((رَّبَّنَا إِنِّي أَسْكَنتُ مِن ذُرِّيَّتِي بِوَادٍ غَيْرِ ذِي زَرْعٍ عِندَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِيُقِيمُوا الصَّلَاةَ فَاجْعَلْ أَفْئِدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِي إِلَيْهِمْ وَارْزُقْهُم مِّنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَشْكُرُونَ)) [ابراہیم:37] ’’اے ہمارے رب!میں نے اپنی بعض اولاد کو تیرے بیتِ حرام کے پاس ایک وادی میں بسایا ہے جہاں کوئی کھیتی نہیں ہے، اے ہمارے رب! میں نے ایسا اس لیے کیا ہے تاکہ وہ نماز قائم کریں، اس لیے تو لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف پھیر دے، اور بطور روزی انہیں انواع واقسام کے پھل عطا کر، تاکہ وہ تیرا شکریہ ادا کریں۔‘‘ اورابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ بیتِ حرام کو بناتے وقت دعا کی، او رکہا: ((رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ)) [البقرہ: 129] ’’اور اے ہمارے رب! انہی میں سے ایک رسول ان کی ہدایت کے لیے مبعوث فرما، جو تیری آیتیں انہیں پڑھ کر سنائے ، اور انہیں قرآن وسنت کی تعلیم دے، اور انہیں پاک کرے، بے شک تو بڑا زبردست اور حکمت والا ہے۔‘‘ چنانچہ اللہ نے ان کی دعا قبول فرمالی اور اس سرزمین میں اپنے آخری رسول کو مبعوث کیا، جہاں سے نبوتِ محمدی کے نور نے دنیا کے گوشے گوشے کو روشن کردیا۔ علامہ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ اللہ تعالیٰ کے قول((وَرَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَيَخْتَارُ)) [القصص:68]’’اور آپ کا رب جو کچھ چاہتا
Flag Counter