33۔ پتھروں میں تاثیر:
اس سلسلہ میں کئی احادیث مروی ہیں، انہی میں سے وہ حدیث ہے جسے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ’’الصحیح‘‘ میں انس سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اُحد پہاڑ پر چڑھے، آپ کے ساتھ ابو بکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنھم بھی تھے۔ پہاڑ ہلنے لگا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ٹھہر جاؤ، اور اپنے پاؤں سے اس پر ضرب لگائی، تم پر اِس وقت نبی اور صدیق اور دو شہید ہیں۔ [1]
34۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں مکہ میں ایک پتھر کو جانتا ہوں جو بعثت سے پہلے مجھے سلام کرتا تھا، مجھے ابھی بھی وہ پتھر یاد ہے۔ [2]
سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کے ایک علاقہ میں نکلا، تو دیکھا کہ جس درخت یا پہاڑ کے سامنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم گزرتے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتا: السلام علیک یا رسول اللہ۔ [3]
مذکورہ بالا معجزات نبوی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ظہور پذیر ہونے والے معجزات میں سے محض چند ہیں جو صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔ اِن معجزات کی برکت سے صحابہ کرام کا ایمان اللہ اور اس کے رسول کے بارے میں بڑھ جاتا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اُن کے دلوں میں راسخ ہوتی جاتی تھی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی جانیں چھڑکتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آرام وسکون کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھ کر کوشش کرتے تھے۔ صلوات اللّٰہ وسلامہ علیہ۔
میں اس مبارک ومیمون کتاب کے اختتام پر رب العالمین کی تمام ظاہر وباطن نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہوں، اور بالخصوص اس نعمتِ عُظٰمی کاکہ اُس ذات برحق نے آج سنیچر کی شام ساڑھے پانچ بجے اپنے اس بندئہ ناچیز کو سیرت نبوی سے متعلق اس کتاب کی تکمیل کے لیے توفیقِ ارزانی عطا فرمائی۔
اے اللہ!میں اس مبارک ساعت میں تیری ذاتِ برحق اور تیرے نبی کریم وحبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی محبت کو وسیلہ بناتا ہوں اور تجھ سے سوال کرتا ہوں، اے سب سے کریم! کہ تو جہنم کی آگ کو حرام کر دے مجھ پر، میرے والدین پر، اور میری شریکِ حیات(اُمّ عبداللہ) اور میری اولاد پر، اور محض اپنے فضل وکرم سے ہم سب کو جنت الفردوس میں جمع کر دے، اور میری اولاد میں ایسے لوگوں کو پیدا کر جو ہر اُس عملِ صالح میں میری پیروی کریں جس کے ذریعہ میں نے تیری رضا کی تمنا کی، تیری طرف لپکا، اور تیرے دین کی سر بلندی اور قرآن وسنت کی طرف انسانوں کو دعوت دینے کی نیت کی، آمین۔
وصلوات اللّٰہ وسلامہ علیہ وعلی آلہ وصحبہ، ومن تبعہم بإحسان إلی یوم الدین
ابو عبداللہ محمد لقمان السلفی
21/12/1426ھ
***
|