Maktaba Wahhabi

519 - 704
صحیح مسلم کی انس رضی اللہ عنہ سے مروی وہ روایت راجح نہیں ہے جس میں آیا ہے کہ وہ نجاشی جس کے نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خط بھیجا تھا، یہ وہ نجاشی نہیں تھا جس کی نماز ِ جنازہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی تھی،اور اس کی دلیل اسی حدیث کی دوسری اور تیسری روایت ہے، جن میں یہ بات نہیں کہی گئی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ عبدالأعلیٰ نامی راوی کا وہم ہے جس نے یہ حدیث سعید کے ذریعہ قتادہ سے روایت کی ہے۔ابن سعد کے نزدیک یہی راجح ہے، وہ لکھتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (یعنی نجاشی اصحمہ بن ابجر کو) دو خطوط لکھے، ایک میں اسے اسلام کی دعوت دی، اور اسے قرآن سنایا، اور دوسرے میں اسے حکم دیا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی امّ حبیبہ بنت ابی سفیان بن حرب رضی اللہ عنھا سے کردے۔ ابن سیّد الناس نے واقدی کے حوالہ سے اس خط کی عبارت لکھی ہے جس کا ترجمہ مندرجہ ذیل ہے: ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم، اللہ کے رسول محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف سے نجاشی شاہِ حبشہ کے نام، تم اسلام لے آؤ، میں تمہارے سامنے اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں، جو بادشاہ ہے، پاک ہے، سراپا سلامتی ہے، ایمان والا ہے، ہر چیز پر غالب ہے۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ عیسیٰ بن مریم اللہ کی روح اور اس کے کلمہ تھے جسے اُس نے مریم بتول وپاکدامن کے بطن میں ڈال دیا، جس سے ان کو عیسیٰ کا حمل قرار پاگیا، اس طرح اللہ نے انہیں اپنی روح سے پیدا کیا، اور اس میں اپنی روح ڈال دی۔ جیسا کہ اللہ نے آدم کو اپنے ہاتھ سے بنایا۔ اور میں تمہیں ایک اللہ کی طرف بلاتا ہوں جس کا کوئی شریک نہیں۔ اور میں تمہیں اللہ کی بندگی کی بنیاد پر دوستی کی دعوت دیتا ہوں، اور یہ کہ تم میری اتباع کرو، اور جو دین مجھ پر نازل ہوا ہے اس پر ایمان لے آؤ۔اس لیے کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ اور میں تمہیں اور تمہارے لاؤلشکر کو اللہ عزوجل کی طرف بلاتا ہوں، اور میں نے تمہیں پیغام پہنچادیا، اور تمہارے لیے خیر خواہی کردی، تم میری نصیحت کو قبول کرلو۔ اللہ کی سلامتی ہو اس آدمی پر جس نے راہِ حق کی اتباع کی۔‘‘ [1] خط کا نقشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مکتوب نجاشی کے نام
Flag Counter