Maktaba Wahhabi

526 - 704
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نامۂ گرامی عُمان کے دونوں بادشاہ جیفر وعبد کے نام: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو اپنے خط کے ساتھ عُمان کے دونوں بادشاہ جُلندی کے بیٹوں جیفر اور عبد کے پاس بھیجا۔ اس خط کا ترجمہ مندرجہ ذیل ہے: ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم، اللہ کے رسول محمد کی طرف سے جُلندی کے دونوں بیٹوں جیفر وعبد کے نام۔ اللہ کی سلامتی ہو اس پر جس نے حق کی اتباع کی، امابعد: میں تم دونوں کو اسلام کی دعوت دیتا ہوں۔ تم دونوں اسلام لے آؤ سلامتی پاؤگے، میں تمام لوگوں کے لیے اللہ کا رسول ہوں، تاکہ جس میں زندگی ہو اُسے میں ڈراؤں، اور کافروں پر اللہ کا عذاب ثابت ہوجائے۔ اگر تم دونوں اسلام کا اقرار کرلوگے تو میں تم دونوں کو وہا ں کا حاکم بنادوں گا، اور اگر تم نے انکار کردیا تو تمہاری بادشاہت ختم ہوجائے گی، اور میرے گھوڑے تمہارے پاس پہنچ جائیں گے، اور میری نبوت تمہاری بادشاہت پر غالب آجائے گی۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ خط ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے لکھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس پر مہر لگائی۔ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب میں عُمان پہنچا، تو (عبد) سے ملنے کا قصد کیا، اس لیے کہ وہ اپنے بھائی سے زیادہ بردبار اور اچھے اخلاق کا تھا۔ میں نے اس کو بتایا کہ میں اللہ کے رسول کا قاصد ہوں۔ اُس نے کہا: میرا بھائی مجھ سے عمر میں بڑا ہے اور حقِ بادشاہت میں بھی مجھ پر مقدم ہے، اور میں تمہیں اُس کے پاس پہنچا دیتا ہوں تاکہ تمہارا خط پڑھے، میں اُس کے دروازہ پر کئی دن تک رُکارہا، تب اُس نے مجھے بلایا۔ میں اس کے پاس پہنچا اور اُسے سربمہر خط دیا۔ اُس نے اُسے کھول کر پڑھا، اور پھر اسے اپنے بھائی کو دے دیا، اُس نے بھی اسے پڑھا۔ میں نے اندازہ لگایا کہ اس کابھائی اس سے زیادہ نرم دل ہے۔ اُس نے مجھ سے کہا: آج تم یہاں سے مت جاؤ، اور کل میرے پاس آؤ، دوسرے دن میں اُس کے پاس واپس گیا۔ اُس نے کہا: میں نے اس بات پر بہت غور کیا ہے جس کی تم نے دعوت دی ہے، اگر میں نے اپنی چیزوںکا مالک کسی اور کو بنادیا تو میں عربوں میں سب سے کمزور مانا جاؤں گا، میں نے کہا: پھر میں کل واپس چلاجاتا ہوں۔ جب اُس کو واپسی کا یقین ہوگیا، تو صبح کے وقت مجھے بلابھیجا۔ میں اُس کے پاس گیا، تو اُس نے اور اُس کے بھائی نے اسلام قبول کرلیا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی تصدیق کی، اور مجھے زکاۃ جمع کرنے اور وہاں کے مسلمانوں کے درمیان فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی، اور دونوں میری مخالفت کرنے والوں کے مقابلہ میں میری مدد کرنے لگے۔ چنانچہ میں نے اُن کے مالداروں سے زکاۃ وصول کرکے ان کے غریبوں میں تقسیم کرنا شروع کردی،اور میں اِنہی کا موں میں مشغول اُن کے درمیان قیام پذیر رہا یہاں تک کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خبر ملی۔ [1] مذکورہ بالا خطوط اور انہی جیسے دیگر خطوط بھیج کر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عرب وعجم کے بیشتر بادشاہوں کو اسلام کی دعوت دی، اُن میں سے بعض ایمان لے آئے، اور دینِ اسلام میں داخل ہوگئے، اور بعض نے کفر وعناد کی راہ اختیار کی، اور اللہ اور اس کے رسول کے خلاف کبروغرور سے کام لیا، تو اُن کے خلاف حجت قائم ہوگئی، اُن کی حکومتیں ختم ہوگئیں، اور اُن ممالک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک دعوت بڑی تیزی کے ساتھ پھیل گئی، اور اللہ کی یہی مرضی تھی۔ اور ساری کائنات پر حقیقی حکومت تو ہردور میں اللہ کی رہی ہے، اور رہے گی، یہاں تک کہ قیامت آجائے گی۔
Flag Counter