اللہ پر ایمان لانا، میں نے پھر پوچھا: کلمۂ شہادت کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گواہی دینی کہ اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں، اور محمد اللہ کے بندے اور اُس کے رسول ہیں۔ [1]
عائشہ بنت قدامہ رضی اللہ عنھا کی روایت ہے کہ میں اپنی ماں رائطہ بنت سفیان خزاعیہ کے ساتھ تھی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے بیعت لے رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ’’میں تم سے اس پر بیعت کرتا ہوں کہ تم سب اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں بناؤ گی، چوری نہیں کروگی، زنا نہیں کروگی، اپنے بچوں کو قتل نہیں کروگی، کسی پر بُہتان نہیں دھروگی، کسی نیک کام کے کرنے میں نافرمانی نہیں کروگی۔‘‘ عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں: سب عورتوں نے اپنے سر جھکائے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے کہا: تم سب کہو: ہاں، ہم اپنی استطاعت بھر ایسا ہی کریں گے۔ تو ساری عورتوں نے یہ بات اپنی زبان سے دہرائی اور میں نے بھی کہی۔ میری ماں نے مجھ سے کہا: بیٹی کہو، اپنی استطاعت بھر ایسا ہی کروں گی۔ [2]
ہند بنت عتبہ نے بیعت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اب تک سر زمین پر کوئی گھرانہ ایسا نہیں تھا جس کی تذلیل و اہانت آپ کے گھرانے سے زیادہ میرے نزدیک مرغوب ہوتی، اور اب سر زمین پر کوئی گھرانہ ایسا نہیں جس کی عِزّت میرے نزدیک آپ کے گھرانے سے زیادہ میرے نزدیک محبوب ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے۔ (یہ بات صحیح ہے) [3]
مکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کی مدت:
امام بخاری رحمہ اللہ وغیرہ نے ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں اُنیس دن ٹھہرے، اس پوری مدت میں آپ دو رکعت نمازپڑھتے رہے۔ [4]آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمیم بن اسید خزاعی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ حدودِ حرم کی علامات کی تجدید کا کام کریں، تو انہوں نے یہ کام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوٹے چھوٹے فوجی دستے اُن بُتوں کو توڑنے کے لیے بھیجے جو کعبہ کے گرد موجود تھے، چنانچہ لات وعُزّیٰ اور منات سمیت سبھی بُت توڑ دیے گئے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے پورے مکہ میں اعلان کر دیا کہ جو شخص بھی اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے، وہ اپنے گھر میں کوئی بُت نہ رہنے دے، اسے توڑ دے۔ [5]
****
|