روتا ہوں کہ ایک لڑکا جو میرے بعد مبعوث ہوا، اس کی امت کے لوگ میری امت سے زیادہ جنت میں داخل ہوں گے۔
پھر مجھے ساتویں آسمان تک لے جایاگیا،وہاں جبریل علیہ السلام نے دروازہ کھولنے کے لیے کہا ،تو پوچھا گیا: یہ کون ہے؟ کہا : جبریل۔ پوچھا گیا : اور آپ کے ساتھ کون ہیں ؟ کہا: محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )، پوچھا گیا: کیا انہیں بلا بھیجا گیا ہے؟ کہا: ہاں، کہا: انہیں میں خوش آمدید کہتا ہوں ، بہت ہی اچھا آنے والا آیاہے، جب میں اندر داخل ہوا تو وہاں ابراہیم علیہ السلام ملے، جبریل علیہ السلام نے کہا: یہ آپ کے باپ ہیں ، انہیں سلام کیجیے ، میں نے انہیں سلام کیا، تو انہوں نے جواب دیا، اور کہا: خوش آمدیدہونیک بیٹے اور نیک نبی کو۔
پھر مجھے اوپر اٹھاکر سدرۃ المنتہیٰ کے قریب کردیا گیا، جس کے پھل ہجر کے مٹکوں کے مانند تھے، اور جس کے پتے ہاتھیوں کے کانوں کے مانند۔ جبریل علیہ السلام نے کہا: یہ سدرۃ المنتہیٰ ہے، وہاں چار نہریں تھیں ، دو اندراور دو باہر، میں نے پوچھا: یہ نہریں کیسی ہیں؟ کہا: اندر کی دو نہریں جنت میں بہہ رہی ہیں، اور باہر کی دو نہریں، نیل اور فرات ہیں۔
پھر مجھے بیتِ معمور تک اُٹھاکر لے جایا گیا، اور وہاں میرے لیے شراب کا ایک پیالہ، اور ایک پیالہ دودھ کا، اور ایک پیالہ شہد کا لایا گیا، میں نے دودھ کا پیالہ لے لیا، تو جبریل علیہ السلام نے کہا: یہی وہ فطرت ہے جس پر آپ ،اور آپ کی اُمت کے لوگ ہیں۔
نماز کا فرض ہونا:
پھر مجھ پر روزانہ پچاس نمازیں فرض کی گئیں، لوٹتے ہوئے موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا ، تو انہوں نے پوچھا: آپ کو کیا حکم دیا گیا ہے؟ میں نے کہا:مجھے روزانہ پچاس نمازوں کا حکم دیا گیا ہے، انہوں نے کہا: آپ کی امت روزانہ پچاس نمازیں ادا نہیں کرسکتی۔ اللہ کی قسم! میں نے آپ سے پہلے لوگوں کا خوب تجربہ کیا ہے، اور بنی اسرائیل کے ساتھ بہت جھیلا ہے، آپ اپنے ربّ کے پاس واپس جائیے اور اپنی امت کے لیے تخفیف طلب کیجیے، میں واپس گیا، تو اللہ نے دس نمازیں کم کردیں، پھر لوٹ کر موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو انہوں نے اپنی پہلی بات دہرائی، میں واپس گیا، تو اللہ نے دس نمازیںاور کم کردی، میں پھر موسیٰ کے پاس لوٹ کر گیا تو انہوں نے پھر وہی بات کہی ، میں پھر لوٹ کر اپنے ربّ کے پاس گیا تو اس نے پھر دس نمازیں کم کردیں، میں پھر لوٹ کر موسیٰ علیہ السلام کے پاس گیا تو انہوں نے پھر وہی بات کہی ، میں پھر لوٹ کر گیا تو مجھے روزانہ دس نمازوں کا حکم دیا گیا، میں لوٹ کر گیا توموسیٰ علیہ السلام نے پھر وہی بات کہی، تومیں پھر لوٹ کر گیا تو مجھے روزانہ پانچ نمازوں کا حکم دیا گیا ، موسیٰ علیہ السلام نے کہا: آپ کی امت روزانہ پانچ نمازوں کی استطاعت نہیں رکھتی، میں نے آپ سے پہلے لوگوں کا خوب تجربہ کیا ہے، اور بنی اسرائیل کے ساتھ بہت جھیلا ہے ، آپ پھر لوٹ کر اپنے ربّ کے پاس جائیے، اور اپنی امت کے لیے تخفیف طلب کیجیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے ربّ سے بار بار طلب کیا، یہاں تک کہ اب مجھے شرم آنے لگی ہے، میں اس آخری بات پر راضی ہوں اور اسے تسلیم کرتا ہوں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب میں آگے بڑھا تو ایک منادی نے آواز لگائی، میں نے اپنا حکم نافذ کردیا، اور اپنے بندوں سے تخفیف کردی۔ [1]
|