Maktaba Wahhabi

104 - 704
بعثتِ رحمۃللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی ضرورت اب تک جو کچھ لکھا گیا، اس سے یہ بات یقینی طور پر معلوم ہوگئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل سارا عالم ہلاکت وبربادی کی کھائی کے دہانے پر پہنچ چکا تھا، اور سب کو ایک نجات دہندہ کی ضرورت تھی جو انہیں جہنم کی گہری کھائی میں گرنے سے بچالے۔ سب کو ایک رحمۃ للعالمین کی ضرورت تھی جو اُن پر ترس کھائے اور اُن کے حال پر رحم کرے، بُت پرستی اور جاہلیت کے عقائد وعادات کا خاتمہ کردے، توحیدِ خالص یعنی صرف ایک اللہ کی بندگی کی طرف رہنمائی کرے، ایک آسمانی شریعت انہیں دے، جس میں ان کے لیے دین ودنیا کی ہر بھلائی پائی جائے ، اور اُن تمام بندشوں کو توڑ ڈالے جن کے بوجھ تلے پورا عالم سسکیاں لے رہا تھا۔ اسی حقیقت کی طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا والوں پر نظر ڈالی تو عرب وعجم سب سے نفرت کا اظہار کیا، سوائے اہلِ کتاب کے کچھ اُن لوگوں کے جو حق پر قائم تھے۔ [1] چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس رسولِ رحمت کو مبعوث فرمایا، اور انسانوں کوان کے آنے کی خوشخبری دی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ((لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ)) [التوبہ:128] ’’مسلمانو! تمہارے لیے تم ہی میں سے ایک رسول آئے ہیں جن پر ہر وہ بات شاق گزرتی ہے جس سے تمہیں تکلیف ہوتی ہے، تمہاری ہدایت کے بڑے خواہشمند ہیں، مومنوں کے لیے نہایت شفیق ومہربان ہیں۔‘‘ اور دنیا والوں کو اللہ تعالیٰ نے خبر دی کہ آپ کی بعثت سارے عالم کے لیے ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول سے فرمایا کہ آپ دنیا والوں سے کہہ دیجیے : ((قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا)) [الأعراف:158] ’’اے لوگو! میں تم سب کے لیے اللہ کا رسول ہوں۔‘‘ نیز فرمایا: ((وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِلنَّاسِ بَشِيرًا وَنَذِيرًا)) [سبأ:28] ’’اور ہم نے آپ کو تمام بنی نوع انسان کے لیے خوشخبری دینے والا، اورڈرانے والا بناکر بھیجا ہے۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ نے خبر دی کہ وہ اپنی رحمت یعنی جنت ان اہلِ کتاب کو دے گا جن کی صفت اس نے قرآن عظیم میں یوں بیان فرمائی ہے:
Flag Counter