معاہدہ کی خلاف ورزی کی تو مدینہ مجاہدین ِاسلام کے پیچھے سے بالکل کُھل گیا، اور مدینہ میں رہنے والے بوڑھوں، عورتوں، اور بال بچوں کو ایسا خطرہ لاحق ہوگیا جس کے بارے میں مسلمانوں نے سوچا بھی نہ تھا، اور اگر اللہ تعالیٰ کا فضلِ خاص نہ ہوتا تو تمام مسلمان ختم کردیئے جاتے۔اسی لیے اللہ تعالیٰ نے جب اپنے رسول اور مسلمانوں کو غلبہ عطا کیا، اورتمام دشمنانِ اسلام کو شکست دی، اور یہود کے دلوں میں خوف ودہشت ڈال دی، اور سب دشمن شکست خوردہ ہوکر بکھر گئے تو اللہ تعالیٰ نے انہی کو اپنے رسول اور مسلمانوں کے ذریعہ ان کے بُرے کرتوت کے بُرے انجام تک پہنچادیا، اور بنوقریظہ کے تمام مقاتلین قتل کردیے گئے، اس لیے کہ سانپ کو قبل اس کے کہ وہ ڈنک مارے قتل کردیا جاتا ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی وحی کے مطابق اس محکم فیصلہ کے ذریعہ مدینہ میں موجود یہودیوں کا آخری قلع قمع کردیا، اور مدینہ کو ان کے وجود سے پاک کردیا، اور آئندہ کے لیے یہ خوف جاتا رہا کہ کوئی مسلمانوں پر ان کی پیٹھ کی طرف سے حملہ کرے گا، جیسا کہ بنوقریظہ نے چاہا تھا۔
اس محکم فیصلے کے بعد منافقین کی آواز بھی پست ہوگئی، اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کی کھلی مخالفت سے باز آگئے، اور انسان نما سانپ اپنے سوراخوں میں گھس گئے، اور مسلمانوں کو راحت وسکون مل گیا۔
ریحانہ بنت زید رضی اللہ عنھا نبی کریم رضی اللہ عنھم کے گھر میں:
ریحانہ بنت زید بنو نضیر کی تھیں، اور بنوقریظہ میں بیاہی گئی تھیں، جب قیدی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیے گئے تو آپ نے ریحانہ رضی اللہ عنہ کواپنے لیے پسند کرلیا، اور انہیں امّ منذر بنت قیس کے گھر بھیج دیا، کچھ دیر بعد آپؐ ان کے پاس گئے اور کہا: اگر تم اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرلوگی تو اللہ کا رسول تمہیں اپنے لیے اختیار کرلے گا، انہوں نے کہا: میں اللہ اوراس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں۔ جب انہوں نے اپنے اسلام کا اعلان کردیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو آزاد کردیا اور بارہ اوقیہ اور ایک نش مہر کے بدلے ان سے شادی کرلی اور امّ المنذر رضی اللہ عنہ کے گھر میں آپ نے ریحانہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی، اور آپ نے ان کے لیے اپنی دیگر بیویوں کی طرح باری مقرر کردی، اور ان کے لیے پردہ ضروری کردیا، آپ نے ان سے محرم سن 6 ہجری میں شادی کی تھی۔ اس کے بعد ریحانہ آپؐ ہی کے پاس رہیں یہاں تک کہ سن 10 ہجری میں حجۃ الوداع سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی واپسی کے بعد وفات پاگئیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بقیع میں دفن کردیا۔ [1]
بہت سے مورخین نے لکھا ہے کہ ریحانہ رضی اللہ عنھا آپ کے پاس بحیثیت لونڈی تھیں، اور آپؐ ان سے بحیثیت لونڈی ہی ملتے رہے، حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کا بھی یہی خیال ہے، لیکن ابن ابی ذئب کا قول ہے کہ میں نے زہری رحمہ اللہ سے ریحانہ رضی اللہ عنھا کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ وہ ابتدا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لونڈی تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آزاد کرکے ان سے شادی کرلی، یہی راجح قول ہے۔ [2]
اموالِ غنیمت اور قیدی:
دیارِ بنی قریظہ میں جتنے ہتھیار اور مال و اسباب موجود تھے وہ سب مسلمانوں کے لیے اموالِ غنیمت ہوگئے، وہاں
|