فاطمہ بنت اسود مخزومیہ رضی اللہ عنھا نے چوری کی تو اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے آپؐ کے پاس سفارش کی۔ آپؐ نے ناراض ہو کر فرمایا: اے اسامہ! کیا تم اللہ کے حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کرتے ہو؟ اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو میں اُس کا ہاتھ کاٹ لیتا۔ [1]
زُہد فی الدنیا:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام لوگوں سے زیادہ دنیا سے بے رغبتی تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زِرہ ایک یہودی کے پاس رہن میں رکھی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے: اے اللہ! آلِ محمد کی روزی صرف ضرورت کے مطابق کر دے۔ [2]
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تین دن تک مسلسل کبھی جَو کی روٹی کھا کر آسودہ نہیں ہوئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی، [3] نیز کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دینار ودرہم اور اونٹ چھوڑ کر دنیا سے نہیں گئے۔ [4]
ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے ساتھ ایک چھوٹی کان والی مُردہ بکری کے پاس سے گزرے تو اُس کا کان پکڑ کر صحابہ سے مخاطب ہوئے: تم میں سے کون اِسے ایک درہم میں خرید ے گا؟ صحابہ نے کہا: ہم تو کسی قیمت کے ذریعہ اِسے نہیں خریدیں گے، اور ہم اِس کا کیا کریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم لوگ چاہتے ہو کہ یہ تمہیں مل جائے؟ صحابہ نے کہا: اگر یہ زندہ ہوتی تو یہ عیب دار تھی، اِس کے کان چھوٹے اور تنگ سوراخ والے ہیں، اور اب تو یہ مُردہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! بے شک دنیا اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ بے قیمت وبے وقعت ہے۔ [5]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح کھاتے تھے:
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا کھا لیتے تو اپنی تینوں انگلیوں کو (جن کے ذریعہ کھاتے) چاٹ لیتے تھے۔ [6] اور کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تین انگلیوں کے ذریعہ کھاتے تھے، اور انہیں چاٹ لیتے تھے۔ [7]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روٹی کیسی ہوتی تھی؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اہل وعیال کئی کئی راتیں بغیر کچھ کھائے سو جاتے تھے۔ اکثر آپ کی روٹی جَو کی ہوتی تھی۔ [8] انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی دستر خوان پر نہیں کھایا، اور نہ کھانوں کے گرد چھوٹے چھوٹے پیالوں
|