Maktaba Wahhabi

707 - 704
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: کبھی ایسا نہیں ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز کسی نے مانگی ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا ہو۔ [1] شُجاعت اور دوسروں کی مدد: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ بہادر تھے، اور جنگ کی شدت کے وقت آپؐ کی بہادری دیکھنے والی ہوتی تھی، براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب میدانِ جنگ میں آگ برس رہی ہوتی تو ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آڑ لے کر بچنے کی کوشش کرتے تھے۔ اور ہم میں بہادر وہ ہوتا تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر کھڑا ہوتا تھا۔ [2] سیّدناانس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے اچھے، سب سے بہادر اور سب سے کریم وسخی تھے۔ [3] دارمی اور ابو الشیخ رحمہمااللہ نے ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت کی ہے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی کو نہ کسی کا مددگار دیکھا، نہ ہی زیادہ سخی، نہ ہی زیادہ بہادر اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ روشن اور تابناک دیکھا۔ [4] حیا: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دُلہن سے زیادہ باحیا تھے جب وہ حُجلۂ عروسی میں ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی چیز کو نا پسند فرماتے تو ہم اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے پہچان لیتے تھے۔ [5] سیّدنا معاویہ اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنھما کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہ بدگو تھے نہ بد عمل۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: تم میں سب سے اچھے وہ لوگ ہیں جو سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے ہیں۔ [6] حسن معاشرت وحسن ادب: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے زیادہ کشادہ دل، سچ بولنے والے، نرم طبیعت اور معاملاتِ زندگی میں کریم النفس تھے۔ [7] اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں فرمایا ہے: ((فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللَّـهِ لِنتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ ۖ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ)) [آل عمران:159] ’’ آپ محض اللہ کی رحمت سے اُن لوگوں کے لیے نرم ہوئے ہیں، اور اگر آپ بدمزاج اور سخت دل ہوتے تو وہ آپ کے پاس سے چھٹ جاتے، پس آپ انہیں معاف کر دیجیے، اور ان کے لیے مغفرت طلب کیجیے، اور معاملات میں ان سے مشورہ لیجیے۔ ‘‘
Flag Counter