Maktaba Wahhabi

391 - 704
عمرو بن الجموح رضی اللہ عنہ کی تمنا: ابو قتادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: عمرو بن الجموح رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اگر میں اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہوا قتل کردیا جاؤں، تو کیا اپنے اس پاؤں کے ذریعہ درست حالت میں جنت میں چل پھر سکوں گا، اس لیے کہ وہ لنگڑے آدمی تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، چنانچہ احد کے دن وہ، ان کا بھتیجا، اور ان کا ایک غلام تینوں کام آگئے، اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کی لاش سے گزر ہوا تو فرمایا: اے عمرو !میں تمہیں جنت میں اپنے انہی پاؤں سے درست حالت میں چلتے دیکھ رہا ہوں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تینوں کو ایک قبر میں دفن کردیا۔ [1] طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے ہوئے: قیس نے روایت کی ہے کہ میں نے طلحہ رضی اللہ عنہ کا وہ مشلول ہاتھ دیکھا تھا جس کے ذریعہ وہ احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے رہے [2] اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں ہے کہ احد کے دن جب لوگ بھاگ پڑے تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بیس صحابہ کرام کے ساتھ ایک طرف ثابت قدم رہے، ان میں طلحہ رضی اللہ عنہ بھی تھے، مشرکین ان کے پاس جاپہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کون ان کافروں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے؟ طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی جگہ پر رہو، پھر ایک آدمی نے کہا: میں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں تم مقابلہ کرو، چنانچہ انہوں نے جنگ کی یہاں تک کہ قتل کردیے گئے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ مشرکین بڑھتے آرہے ہیں، تو آپؐ نے پھر پوچھا: کون ہے جو ان کا مقابلہ کرے گا؟طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی جگہ پر رہو، پھر ایک انصاری نے کہا: میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں تم مقابلہ کرو، چنانچہ انہوں نے جنگ کی یہاں تک کہ قتل کردیے گئے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اسی طرح یکے بعد دیگرے مشرکوں سے جنگ کرتے رہے، اور شہید ہوتے رہے، یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف طلحہ رضی اللہ عنہ باقی رہ گئے تو آپؐ نے فرمایا: کون ہے جو ان کافروں کا مقابلہ کرے گا ؟طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں، تو پھر طلحہ رضی اللہ عنہ نے ان گیارہوں شہدا صحابہ کے برابر جنگ کی، یہاں تک کہ ان کی انگلیاں کٹ گئیں، پھر اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کو مار بھگایا۔ [3] مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی شہادت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے ہوئے: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معرکۂ احد سے واپس لوٹتے ہوئے مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی لاش کے پاس سے گزرے تو وہاں کھڑے ہوکر ان کے لیے دعا کی، پھر پڑھا: ((مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّـهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُم مَّن قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا)) [الأحزاب: 23] ’’ مومنوں میں سے ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے ہوئے عہد وپیمان کو سچ کر دکھایا، پس اُن میں سے
Flag Counter