جنازہ کے وسطے مسجد کے علاوہ کوئی اور جگہ مقرر کرنی چاہیے،جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسجد نبوی کے علاوہ ایک خاص جگہ نمازِ جنازہ کے واسطے مقرر تھی۔[1] بعد نمازِ عصر اور بعد نمازِ فجر نمازِ جنازہ پڑھنا جائز ہے، ہاں آفتاب کے طلوع ہونے کے وقت اور غروب ہونے کے وقت اور ٹھیک دوپہر کو آفتاب کے کھڑے ہونے کے وقت نمازِ جنازہ پڑھنا نہیں چاہیے۔ نمازِ جنازہ چاہے جو تی پہننے ہوئے پڑھے یا نکال کر پڑھے دونوں طرح پڑھنا جائز و درست ہے، پہنے ہوئے پڑھنا چاہے تو جوتیوں کوالٹ کر دیکھ لے ناپاکی لگی ہو تو زمین پر خوب رگڑ ڈالے کہ پاک وصاف ہو جائے اور نکال کر پڑھنا چاہے،تو جو تیوں کو اپنے دونوں پیروں کے درمیان رکھے ، اپنے آگے اور داہنی طرف نہ رکھے، اور بائیں طرف اگر آدمی نہ ہو تو پیچھے رکھنا بھی درست ہے، نمازِ جنازہ کے علاوہ اور نمازوںکو بھی جوتی پہنے ہوئے پڑھنا درست ہے، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کوئی شخض مسجد میں آدے تو اپنی جوتیوں کودیکھے اگر ان میں ناپاکی معلوم ہو تو زمین پر رگڑ ڈالے ، پھر ان کو پہن کر نماز پڑھے، روایت کیا اس کو ابو داود نے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کوئی نماز پڑھے تواپنی جوتیوں کو اپنی داہنی طرف نہ رکھے اور نہ اپنی بائیں طرف رکھے۔ہاں اگر اس |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |