Maktaba Wahhabi

592 - 704
ہم تمہیں وہ واپس کر دیں۔ صفوان نے کہا: پھر کوئی حرج نہیں۔ [1] اور نوفل بن حارث بن عبدالمطلب نے تین ہزار نیزوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: اے ابوالحارث! تمہارے نیزے مشرکوں کی پیٹھیں توڑ رہے ہیں۔ [2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غزوہ میں انہی صحابہ کے ساتھ شرکت کی جو فتحِ مکہ میں شریک تھے، مکہ کے مسلمانوں میں سے صرف دو ہزار افراد شریک ہوئے، اس طرح اُن کی کل تعداد بارہ ہزار تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس وقت مکہ کا امیر سیّدنا عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ کو مقرر کر دیا تھا۔ [3] ایک مشرک جاسوس کا قتل: سیّدنا سلمہ بن اَکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ ہوازن میں شریک ہوئے، اور ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ناشتہ کر رہے تھے کہ ایک آدمی ایک سُرخ اونٹ پر سوار ہو کرآیا، اونٹ سے اُتر کر اسے ایک رسّی سے باندھ دیا، اور ہمارے ساتھ کھانے لگا، اور اِدھر اُدھر دیکھنے لگا۔ ہمارے پاس سواریاں کم تھیں۔ بعض مجاہدین پیدل چل کر آئے تھے۔ اچانک وہ آدمی تیز دوڑتا ہوا اپنے اونٹ کے پاس آیا، اسے کھولا، بٹھا کر سوار ہوا اور اسے مہمیز لگائی تو وہ دوڑنے لگا۔ میں اُس کے پیچھے دوڑنے لگا، یہاں تک کہ اونٹ کے پہلو کے قریب پہنچ گیا، پھر آگے بڑھا، اور آگے بڑھا، یہاں تک کہ میں نے اونٹ کی لگام تھام لی، اور اسے بٹھا دیا، جب اُس نے اپنا گھٹنا زمین پر رکھا، میں نے اپنی تلوار سونت لی، اور اُس آدمی کے سر پر ضرب لگائی وہ آدمی گِر گیا، اور میں اونٹ کو ہانکتا ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صحابہ کرام رضی اللہ عنھم بھی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اُس آدمی کو کس نے قتل کیا ہے؟ صحابہ نے کہا: ابن اَکوع نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُس کا سب کچھ ابن اَکوع کا ہے۔ [4] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وادیٔ حنین کی طرف روانگی: 6/شوال سن 8 ہجری ہفتہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہوازن کے ارادہ سے روانہ ہوئے۔ شام کے وقت ایک مسلمان گھوڑ سوار آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں آپ لوگوں سے پہلے نکل گیا تھا، اور مختلف پہاڑیوں کے اوپر سے گزرتا رہا کہ اچانک میں ہوازن والوں کے سامنے آگیا تودیکھا کہ وہ لوگ اپنے تمام مال و اَسباب اورجانوروں کے ساتھ وادیٔ حنین میں جمع ہیں۔ اللہ کے رسولؐ نے پھر فرمایا: آج کی رات کون ہماری نگرانی کرے گا؟ انس بن اَبی مرثد غنوی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: تو سوار ہو جاؤ۔ وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے کہا: اِس گھاٹی کی چوٹی پر پہنچ جاؤ، اور دیکھو آج کی رات تمہاری جانب سے کوئی دھوکہ دے کر ہم پر حملہ نہ کر دے۔
Flag Counter