دی کہ وہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کے ارادہ سے آیا ہے۔ عُمیر نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں، اور سچے ہیں۔ اس لیے کہ اس بات کی خبر میرے اور صفوان کے سوا کسی کو نہیں تھی۔ اللہ کی قسم! مجھے یقین ہے کہ اس کی خبر آپ کو اللہ کے ذریعہ ملی ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے اسلام کی ہدایت دی۔ [1]
17۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتادہ رضی اللہ عنہ کی آنکھ لوٹا دی:
غزوئہ احد کے دن قتادہ رضی اللہ عنہ بن نعمان ظفری کی آنکھ بہہ کر اُن کے گال پر لٹک گئی، آپ نے اپنی ہتھیلی کے سہارے اسے اس کی جگہ لوٹا دیا، اور قتادہ رضی اللہ عنہ کو یاد بھی نہیں رہا کہ کون سی آنکھ زخمی ہوئی تھی۔ [2]
18۔ درخت چل کر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوگیا:
بنی عامر کا ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا:اے اللہ کے رسول! مجھے وہ مہر نبوت دِکھلا دیجیے جو آپ کے دونوں مونڈھوں کے درمیان ہے، میں بہت بڑا طبیب ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو ایک نشانی دِکھاؤں؟ اُس نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے ایک درخت کی طرف دیکھا اور اس آدمی سے کہا: اِس درخت کو بلاؤ۔ اُس نے اسے بلایا، وہ اُچھلتا ہوا آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوگیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت سے کہا: واپس چلے جاؤ، وہ اپنی جگہ واپس چلا گیا۔ یہ دیکھ کر اُس آدمی نے کہا: اے بنی عامر! میں نے زندگی میں اتنا بڑا جادو گر نہیں دیکھا ہے۔ [3]
19۔ درخت چل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آگیا:
امام دارمی رحمۃ اللہ علیہ نے ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت کی ہے کہ ہم لوگ ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ ایک دیہاتی آپ کے قریب آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس سے پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ اُس نے کہا: اپنے گھر والوں کے پاس جانے کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس سے پوچھا: کیا تمہیں ایک بھلائی کی بات بتاؤں؟ اُس نے پوچھا وہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ دیہاتی نے کہا: تمہاری بات کی گواہی کون دے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ درخت (آپؐ نے سَلَمہ نامی ایک درخت کی طرف اشارہ کیا) اور اسے بلایا جو وادی کے کنارے پر تھا۔ وہ درخت زمین کھو دتا ہوا آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوگیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے تین بار کلمۂ شہادت پڑھایا، اور اس نے تینوں بار آپؐ کی طرح کلمہ پڑھا، پھر اپنی جگہ واپس چلا گیا۔ دیہاتی نے آپؐ کی طرف دیکھ کر کہا: اگر میری قوم کے لوگوں نے میری بات مان لی تو میں اُن سب کے ساتھ آؤں گا، وگرنہ اکیلا آؤں گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہوں گا۔ [4]
20۔ عبداللہ بن عَتیک رضی اللہ عنہ کی ٹوٹی ہوئی ٹانگ ٹھیک ہوگئی:
صحیح بخاری میں براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو رافع یہودی کو قتل کرنے کے لیے چند انصار کو
|