نقل کیا ہے۔ واختلفوا فیہ فعن ابی یوسف افکان الموضع یسمع فیہ النداء من المصر فھو من توابع المصر والا فلا وعنہ انھا تجب فی ثلاث فراسخ وقال بعضھم قدر میل وقیل قدر میلین وقیل ستۃ امیال وقیل ان امکنہ ان یحضر الجمعۃ ویبعیت باھلمھ من غیر تھکف تجب علیھم الجمعۃ والا فلا فی البدائع وھذا حسن انتھی ۔ فقہائِ حنفیہ تو ابع کی تعریف وتحدبد میں مختلف ہوئے ہیں۔ ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ سے ایک روایت یہ ہے کہ شہر کی اذان جس موضع میں سن پڑے، وہ توابع مصر سے ہے۔ والا فلا اور ایک روایت یہ ہے کہ نمازِ جمعہ اس موضع میں واجب ہے ۔ جو شہر سے تین فرسخ یعنی میل کے فاصلہ پر ہو، اور بعض نے ابع مصر کی حد ایک میل اور بعض نے دو میل اور بعض نے چھ میل بتائی ہے، اور کہا گیا ہے کہ جو شخص شہر میں نمازِ جمعہ پڑھ کر شام تک بلا تکلف اپنے گھر واپس جا سکتا ہے، تو اس شخص پر نمازِ جمعہ واج ہے۔ والافلا بدائع میں لکھا ہے کہ یہ پچھلی تعریف حسن ہے۔‘‘ دیکھو ان الہمام رحمۃ اللہ علیہ کے کلام میں توا بع مصر کی چھ تعریفیں مذکور ہیں۔ ان میں بجز دو کے کل تعریفیں مقام بنی عمرو بن عوف پر صادق آتی ہیں۔ اور تعریف اخیر بھی جس کو بدائع میں حسن بتایا ہے اس مقام پر بہت اچھی طرح صادق آتی ہے۔ کیونکہ صحابہ رضی الله عنہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد نبوی میں نمازِ عصر پڑھ کر موضع قبا میں آفتاب بلند رہتے پہنچ جاتے تھے ۔کما فی الصحیحین پس مسجد نبوی میں نمازِ جمعہ پڑھ کر تو مقام بنی عمر و بن عوف میں جو موضع قبا میں واقع ہے ۔بہت سویرے آدمی پہنچ سکتا ہے۔ اور سنو شہر بصرہ سے چھ میل کے فاصلہ پر ایک چھوٹی سی بستی ہے جس کا نام زوایہ ہے۔ اس بستی میں حضرت انس رضی الله عنہ کا مکان اور کچھ زمین تھی۔ یہ بستی باوجود یکہ بصرہ سے ۶میل کی |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |