وقت اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا:
((أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالًا وَوَلَدًا ﴿77﴾ أَطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَـٰنِ عَهْدًا ﴿78﴾ كَلَّا ۚ سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّا ﴿79﴾ وَنَرِثُهُ مَا يَقُولُ وَيَأْتِينَا فَرْدًا)) [مریم:77-80]
’’کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور کہا کہ یقینا مجھے (آخرت میں بھی) مال اور اولاد ملے گی، کیا وہ غیب کی خبر رکھتا ہے، یا اُس نے رحمن سے کوئی عہد لے رکھا ہے، ہرگز نہیں(دونوں میں سے کوئی بات نہیں ہے) وہ جو کچھ کہہ رہا ہے اُسے ہم لکھ رہے ہیں، اور اس کے لیے ہم عذاب کو خوب بڑھا دیں گے، اور وہ جس مال واولاد کی بات کر رہا ہے ، اُسے ہم اس سے واپس لے لیں گے، اور وہ تنہا ہمارے سامنے آئے گا۔‘‘
یہ شخص ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پاؤں کے تلوے کی طرف اشارہ کردیا، اس وقت وہ ایک گدھے پر سوار ہوکر طائف جا رہا تھا، ایک ہلکے سبزے کے پاس پہنچ کر اس کا گدھا بدک گیا، اور وہ زمین پرگرگیا، اس وقت اس کے تلوے میں ایک کانٹا چبھ گیا جس سے اس کے پاؤں میں ورم آگیا، یہاں تک کہ اونٹ کی گردن کی مانند ہوگیا اور موت نے اسے آدبوچا۔ [1]
اور اللہ اور اس کے رسول کے انہی بدترین دشمنوں میں سے مندرجہ ذیل اشخاص بھی تھے: اسود ابن مطلب بن اسد ابو زمعہ، اسود بن عبد یغوث بن وہب بن عبدمناف بن زہرہ، ولید بن مغیرہ، حارث بن طلاطلہ، اور حارث بن قیس سہمی۔ یہ سبھی لوگ شرپسندی میں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر تھے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایذاء رسانی اور آپؐ کا مذاق اڑانا ان کا مشغلہ تھا، انہی لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا:
((إِنَّا كَفَيْنَاكَ الْمُسْتَهْزِئِينَ ﴿95﴾ الَّذِينَ يَجْعَلُونَ مَعَ اللَّـهِ إِلَـٰهًا آخَرَ ۚ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ)) [الحجر:95،96]
’’ہم مذاق اڑانے والوں سے نمٹنے کے لیے آپ کی طرف سے کافی ہیں، جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو شریک بناتے ہیں، تو وہ عنقریب جان لیں گے۔‘‘
ان میں سے اسود بن مطلب کو اللہ تعالیٰ نے اندھا بنادیا، اور اس کے بیٹے کو ہلاک کردیا، اور اسود بن عبدیغوث کو باد سموم کے شدید جھونکے نے ایسا متأثر کیا کہ اس کا پورا جسم سیاہ ہوگیا اور ہلاک ہوگیا۔اس وقت اسے یہ کہتے سنا گیا کہ مجھے محمدؐ کے ربّ نے قتل کردیا۔ اور ولید بن مغیرہ مخزومی بنوخزاعہ کے ایک ایسے شخص کے زہر آلود تیروں کے اوپر سے پاؤں رکھ کر گزرا جو دھوپ میں سوکھ رہے تھے ، اس کا پاؤں پڑتے ہی ایک تیر ٹوٹا اور اُس کے بازو کی رگ میں جاکر پیوست ہوگیا اور وہ ہلاک ہو گیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم حارث بن طلاطلہ کے پاس سے گزرے تو اس کے سرکی طرف اشارہ کردیا، جس کے بعد ا س کا
|