آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیثِ صحیحہ صریحہ کے موافق ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنے میں قساوتِ قلبی ہے۔ یا ان احادیث کو پسِ پشت ڈال کر مستدل کی اس فقاہت پر(جسے دیکھ کر لڑکے تک ہنس دیں) عمل قسادتِ قلبی ہے۔ آٹھویں دلیل نصاری ایک ہاتھ سے مصافحہ کرتے ہیں۔ پس ایک ہاتھ سے مصافہ کرنے میں ان کے ساتھ مشابہت ہوتتی ہے۔ اور نصارے اور یہود کی مخالفت کرنے کا حکم ہے۔ اس لیے دو ہی ہاتھ سے مصافحہ کرنا ضروری ہے۔ اور ایک ہاتھ سے مصافحہ ہر گز جائز نہیں۔ جواب جب سید المرسلین خاتم النبیین احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہاتھ سے مصافحہ کا مسنون ہونا ثابت ہے۔ اور کسی حدیث سے ایک ہاتھ سے مصافحہ کے بارے میں نصاریٰ کی مخالفت کرنے کا حکم ہرگز ہرگز ثابت نہیں ہے تو ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنا نہ کسی قوم کی مشابہت سے ناجائز ہو سکتا ہے اور نہ کسی کے قول وفعل سے مکروہ ٹھہر سکتا ہے، بلکہ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مسنون ہی رہے گا۔ اور ایسے امر مسنون کو کسی قوم کی مشابہت کی وجہ سے یا کسی کے قول وفعل سے ناجائز ٹھہرانا مسلمان کا کام نہیں ہے۔ اور یہود اور نصاریٰ کی مخالفت کرنے کا بلاشبہ حکم آیا ہے۔ مگر ان ہی امور میں جن کا مسنون ہونا قرآن یا سنت سے ثابت نہیں یا ان امور میں جن کا جائز یا مسنون ہونا پہلے ثابت تھا۔ مگر پھر خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان امور میں یہود اور نصاریٰ یا کسی اور قول کی مخالفت کرنے کا حکم فرمادیا۔ دونوں ہاتھ سے مصافحہ والوں کے پاس دونوں ہاتھ سے مصافحہ کے مسنون ہونے کی یہی آٹھ دلیلیں ہیں جن کی حقیقت ہم نے اچھی طرح ظاہر کر دی۔ جو لوگ ہمارے جوابوں کو انصاف کی نگاہ سے ملاحظہ فرمائیں گے۔ ان کو اچھی طرح اطمینان ہو جائے گا کہ دونوں ہاتھ سے مصافحہ دوالوں کے پاس ان کے دعویٰ کی ایک بھی دلیل نہیں ہے اور دونوں ہاتھ سے مصافحہ کے مسنون ہونے کا خالی دعویٰ ہی دعویٰ ہے۔ اور بس ولیکن ھذا ازما اردنا یرادہ فی ھذہ الرسالۃ والحمد للہ تعالیٰ اولا واخراوظاھر ا وباطنا وصلی اللہ علی خیر خلقہ محمد والہ واصحابہ اجمعین۔ تَمَّتْ بِالْخَیْرِ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |