وغیرہ کی حکایت نقل کر دیتے ہیں۔ تاکہ ناظرین کو یقین کامل ہوجائے۔ کہ مؤلف نے فتح الباری کی عبارت کا مطلب نہیں سمجھا۔ اس وجہ سے غلطی میں پڑ گئے التلخیص الجیر میں ہے۔ روی البیھقی فی المعرفۃ عن مغازی ابن اسحق وموسی بن عقبۃ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم حین رکب من بنی عمر وبن عوف فی ھجرتہ الی المدینہ مرعلی بنی سالم وھی قریۃ بین قباء والمدینۃ فادرکتہ الجمعۃ فصلی فیھم الجمعۃ وکانت اول جمعۃ صلاھا حین قدم۔ خلاصہ الوفار میں ہے۔ افصل الثالث مسجد المجعۃ سبق ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی خروجہ من قباء ادرکتہ الجمعۃ فی بنی سالم فصلی فیبطن الوادی فکانت اول جمعۃ صلاھا بالمدینۃ ولا بن زبالۃ فمر علی بنی سالم فصلی بھم الجمعۃ فی العسیبب بببنی سالم وھو المسجد الذی فی بطن الوادی وفی روایۃ لہ فھو المسجد الذی بناہ عبد الصمد ولا بن شبۃ عن کعب بن عجرۃ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم جمع اول جمعۃ حین قدم المدینۃ فی مسجد بنی سالم فی مسجد عاتکۃ وفی روایۃ لہ الذی یقال لہ مسجد عاتکۃ انتھٰی ۔(ص۳۷۹) دیکھو ان روایات سے صاف ظاہر ہے کہ اس مسجد بنی سالم والی نمازِ جمعہ کو ابن اسحق وغیرہ سب نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی نمازِ جمعہ بتایا ہے۔ اور چونکہ موضع بنی سالم مدینہ کے قریب واقع ہے اس وجہ سے اس مطلب کو کسی نے ان لفظوں سے ادا کیا ہے۔ وکانت اول جمعۃ صلاھا حین قدم اور کسی نے ان لفظوں سے فکانت اول |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |