Maktaba Wahhabi

489 - 704
غزوۂ حدیبیہ حدیبیہ: ایک کنویں کا نام ہے جو مکہ کے شمال مغرب میں بائیس ( 2 2) کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے، اِن دنوں اِس جگہ کا نام ’’شمیسی ‘‘ ہے، اور یہاں حدیبیہ کے باغات اور مسجد الرضوان پائی جاتی ہے۔ اس کے کنارے حدودِ حرم میں داخل ہیں، اور اس کا اکثر وبیشتر حصہ حدود ِحرم سے باہر ہے۔ اس غزوہ کا نام غزوۂ حدیبیہ اس لیے پڑگیا کہ مشرکینِ قریش نے اسی جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، اور یہیں پر’’ بیعۃ الرضوان‘‘ ہوئی تھی۔ تاریخ وسبب: صحیح قول کے مطابق یہ غزوہ ماہ ذی القعدہ سن 6 ہجری میں ہوا تھا۔ سیّدنا انس، عائشہ، اور براء بن عازب رضی اللہ عنھم سے مروی حدیث میں اس کی تصریح آگئی ہے، اور امام زہری، نافع، قتادہ، موسیٰ بن عقبہ اور محمد بن اسحاق رحمہم اللہ کا یہی قول ہے، اور جمہور کی بھی یہی رائے ہے۔ [1] امام بخاری، امام مسلم اور دیگر محدثین رحمہم اللہ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے، سب کے سب ماہِ ذی القعدہ میں کیے، سوائے اس عمرہ کے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں کیا تھا، پہلا عمرہ ماہ ذی القعدہ میں حدیبیہ سے کیا، دوسرا عمرہ ماہ ذی القعدہ میں دوسرے سال کیا، تیسرا عمرہ جعرّانہ سے کیا جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ ذی القعدہ میں غزوۂ حنین کے اموالِ غنیمت تقسیم کیے تھے، اور چوتھا حجۃ الوداع کے ساتھ کیا۔ [2] حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ وغیرہ نے اس غزوہ کا سبب یہ بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سن 6 ہجری میں مدینہ میں خواب دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے ساتھ امن وسلامتی کے ساتھ مسجد حرام میں داخل ہورہے ہیں، اور عنقریب ایسا ہوگا، اور صحابہ کرام اپنے سرمنڈائیں گے، اور ان میں سے کچھ اپنے بال کٹائیں گے، اورکسی ایسے دشمن کا انہیں ڈر نہیں ہوگا جو انہیں اس کام سے روک دے۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خواب کے بعد مسلمانوں کو اطلاع دی کہ آپ عمرہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اور اس کا اعلان تمام بادیہ نشینوں اور دیہات میں رہنے والے مسلمانوں میں کروادیا، تاکہ مسلمانوں کی بڑی تعداد آپؐ کے ساتھ عمرہ کرے، اس لیے کہ آپؐ کو قریش کی طرف سے یہ اندیشہ تھا کہ کہیں وہ جنگ پر نہ آمادہ ہوجائیں اور آپ کو اور صحابہ کرام کو بیت اللہ
Flag Counter