Maktaba Wahhabi

711 - 704
میں کوئی چیز کھانے کی رکھی جاتی تھی، اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نرم چپاتیاں کھاتے تھے۔ [1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سالن کیا ہوتا تھا؟ سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سِرکہ بہت ہی عمدہ سالن ہے۔ [2] اور ابواُسید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زیتون کا تیل کھاؤ، اسے لگاؤ، زیتون ایک بابرکت درخت ہے۔ [3] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو پسند تھا، حلوہ اور شہد پسند فرماتے تھے، بھونی ہوئی پسلی کا گوشت کھایا، بازو کا گوشت پسند تھا، ثرید پسند تھا۔ [4] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا پیتے اور کیسے پیتے تھے؟ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میٹھا ٹھنڈا سب سے زیادہ پسند تھا، اور دودھ اور شربت کا پیالہ اپنے دائیں طرف بیٹھے آدمی کو بڑھاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دودھ کے سوا کوئی چیز کھانے اور پینے کے لیے کفایت نہیں کرتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر، اور بیٹھ کر پیتے تھے۔ [5] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہنسنے کا انداز: آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف مسکرایا کرتے تھے۔ عبداللہ بن حارث بن جزء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی کو مسکراتے نہیں دیکھا۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ کی ایک دوسری روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہنسی صرف مُسکراہٹ تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بارہا اس طرح بھی ہنسے کہ آپؐ کے اگلے دانت نظر آنے لگے۔ انہی مواقف میں سے ایک موقف اس آدمی کا ذکر ہے جسے اللہ نے قیامت کے دن ہر گناہ کے بدلے ایک نیکی دی تو وہ کہنے لگا: میرے کچھ گناہ ہیں جو مجھے یہاں نظر نہیں آرہے ہیں۔ [6] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مذاق کرنے کا انداز: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام سے مذاق کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہا: اے دوکان والے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹے بچوں سے مذاق کرتے تھے۔ انس رضی اللہ عنہ کے ایک چھوٹے بھائی سے کہا: اے ابو عُمیر! تمہاری وہ نُغیر چڑیا کیا ہوئی، (یہ ایک چھوٹی سی چڑیا تھی جس سے انس رضی اللہ عنہ کے چھوٹے بھائی کھیلا کرتے تھے، وہ مرگئی تھی۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے صحابہ کرام سے مذاق کرتے تو حق اور سچی بات ہی کرتے تھے۔ ایک بادیہ نشین صحابی تھے جن کا نام زاہر تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُن سے محبت کرتے تھے، وہ صاحب ذرا بد شکل تھے، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس چُپکے سے آئے، وہ بازارِ مدینہ میں اپنا کوئی سامان بیچ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پیچھے سے پکڑ لیا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ نہیں رہے تھے۔ انہوں نے پوچھا: یہ کون ہے، مجھے چھوڑدو۔ انہوں نے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا اور پہچان لیا تو
Flag Counter