Maktaba Wahhabi

381 - 704
گیا تاکہ انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگ کرنے پر اُبھارے، اس نے قریشیوں سے کہا کہ جب اس کی قوم اسے دیکھے گی تو اس کی اطاعت کرے گی، اور اس کے ساتھ ہوجائے گی، اسی لیے وہ پہلا آدمی تھا جو مسلمانوں کے سامنے آیا اور اپنی قوم کو پکار کر ان سے اپنا تعارف کرایا تو ان مسلمانوں نے اس سے کہا: اے فاسق! اللہ کسی آنکھ کو تمہاری دید سے خوشی نہ بخشے، اس نے کہا: میری قوم کو میرے بعد بہت خطرناک بیماری لگ گئی ہے، پھر اُس نے مسلمانوں سے لڑنا شروع کردیا، کچھ دیر تک ان کی طرف پتھر پھینکتا رہا، پھر بھاگ پڑا۔ روایات سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں فوجوں کی مڈبھیڑ سے پہلے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور مشرکوں کا جھنڈا اُٹھانے والے طلحہ بن عثمان کے درمیان مقابلہ ہوا، علی رضی اللہ عنہ نے اسے قتل کردیا، تو مسلمانوں نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے قتل کیے جانے سے بہت خوش ہوئے۔ پھر گھمسان کی لڑائی شروع ہوگئی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے جھنڈے تلے کھڑے مسلمانوں کی ہمت بڑھاتے رہے، اور صبر و تقویٰ کی نصیحت کے ذریعہ انہیں قلبی اطمینان دلاتے رہے تاکہ وہ اپنی جگہیں نہ چھوڑدیں، اور فتح کے ابتدائی حالات سے دھوکے میں نہ آجائیں، نیز دنیاوی مال ومتاع کی چمک دمک ان کی آنکھوں کو خیرہ نہ کردے، اور مالِ غنیمت کے لالچ میں بے سوچے سمجھے مشرکین کے پیچھے نہ دوڑنے لگیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے وعدہ کے مطابق مسلمانوں کو فتح عطا کی، یہاں تک کہ انہوں نے مشرکوں کو ان کی جگہ سے مار بھگایا اور ان کی شکست ان کی آنکھوں کے سامنے منڈلانے لگی، اور ان کی فوج کے بائیں حصہ کے گھوڑ سواروں نے عکرمہ بن ابی جہل کی قیادت میں مسلمانوں کی فوج پرحملہ کرنا چاہا، لیکن مسلمان تیر اندازوں نے انہیں مار بھگایا، اور حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ معرکۂ احد کے لیے جنگی شعار (امت امت) کو بلند آواز سے پکارتے پوری قوت کے ساتھ آگے بڑھے، ابو دجانہ رضی اللہ عنہ ، حمزہ رضی اللہ عنہ کے دائیں طرف تھے، اور ان کے ہاتھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار تھی، اور ان کے سر کے ارد گرد سُرخ پٹی بندھی ہوئی تھی۔ ابو دجانہ رضی اللہ عنہ : انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن ایک تلوار لی اور کہا اس تلوار کو کون مجھ سے اس کی ادائیگئ حق کی شرط کے ساتھ لے گا؟ تمام صحابہ نے اپنے اپنے ہاتھ پھیلادیے، ہر آدمی کہنے لگا، میں، میں، آپؐ نے دوبارہ کہا: اسے کون اس کی ادائیگیٔ حق کی شرط کے ساتھ لے گا؟ لوگ خاموش ہوگئے، اور سماک ابو دجانہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اِسے میں اس کی شرط کے ساتھ لوں گا، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: انہوں نے اسے لے لیا اور اس کے ذریعہ مشرکوں کا سر قلم کرنے لگے۔ [1] زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن ایک تلوار لوگوں کے سامنے پیش کرکے کہا کہ اس تلوار کو کون اس شرط کے ساتھ لے گا کہ وہ اس کا حق اداکرے گا، میں کھڑا ہوا، اور کہا: اے اللہ کے رسول !میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف سے رُخ پھیر لیا، اور دوبارہ کہا: کون اس تلوار کو مجھ سے اس شرط کے ساتھ لے گا کہ وہ اس کا حق
Flag Counter