کے رسول! اذخر گھاس کو مستثنیٰ کر دیجیے، اس لیے کہ ہم لوگ اسے اپنی قبروں میں بچھاتے ہیں، اور اپنے گھروں میں استعمال کرتے ہیں۔ [1]
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتحِ مکہ کے دن مکہ میں خطبہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار اللہ اکبر کہا پھر فرمایا: ((لَا اِلٰہَ اِلَّا وَحْدَہُ ، صَدَقَ وَعْدَہُ، وَنَصَرَ عَبْدَہُ ، وَہَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہُ۔))… ’’یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اُس نے اپنا وعدہ پورا کیا، اور اپنے بندہ کی مدد کی، اور دشمن کے گروہوں کو اکیلے شکست دی۔ ‘‘[2]
اے انصار کے لوگو! ہمارا تمہارا زندگی اور موت کا ساتھ ہے:
اللہ تعالیٰ نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتحِ مکہ سے نوازا، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیدائشی اور آبائی وطن تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبلِ صفا کے اوپر چڑھ کر کعبہ کی طرف دیکھا، اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھا کر اللہ کو خوب یاد فرمایا اور دعا کی، انصار اس وقت پہاڑی کے نیچے جمع تھے، ان میں سے کچھ لوگ ایک دوسرے سے کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شاید اپنے شہر اور خاندان والوں کی محبت سے مغلوب ہوگئے ہیں۔اُسی وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انصار کے لوگو! کیا تم لوگوں نے آپس میں کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے شہر اور خاندان والوں کی محبت سے مغلوب ہوگئے ہیں؟ انصار نے کہا: ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: پھر میرا نام کیا ہے؟ بے شک میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں، میں نے اللہ اور تمہاری طرف ہجرت کی ہے، میرا جینا اور مرنا تمہارے ساتھ ہوگا۔ انصار یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھ کر رونے لگے، اور کہنے لگے: اللہ کی قسم! ہم نے جو بھی کہا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول سے شدید لگاؤ اور محبت کی وجہ سے کہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول تمہاری تصدیق کرتے ہیں اور تمہیں معذور جانتے ہیں۔ [3]
فتحِ مکہ کے دن کی بیعت:
روایات سے پتہ چلتا ہے کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اسلام کی بیعت کرنے لگے۔ اسی دن معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے بھی اپنے اسلام کا اعلان کیا۔ ایک آدمی مارے ڈر کے کانپتا ہوا آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: ڈرو نہیں، میں کوئی بادشاہ نہیں ہوں، میں تو ایک قریشی عورت کا بیٹا ہوں جو خشک گوشت کھایا کرتی تھی۔ [4]
اَسود بن خلف رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فتحِ مکہ کے دن لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کرتے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سمرہ رضی اللہ عنہ کے گھر کے قریب تشریف فر ما تھے، چھوٹے بڑے اور عورتیں آتی تھیں اور آپؐ کے ہاتھ پر اسلام کی بیعت کرتی تھیں، اور کلمۂ شہادت کا اعلان کرتی تھیں، اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:میں نے پوچھا: اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
|