Maktaba Wahhabi

658 - 704
ان عربوں نے حلقہ بگوشِ اسلام ہونے کے بعد جب عقیدہ اسلامیہ اور اَحکام شرعیہ کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے ذریعہ علم حاصل کیا تو جو لوگ آغاز ہی سے برضا ورغبت مسلمان ہوئے تھے ان کے ایمان وعقیدہ میں پختگی آئی، اور جن سخت دل اور بد خو دیہاتیوں نے اپنے سرداروں کی پیروی کرتے ہوئے یا اپنی زندگی اور مال ومتاع اور گھر بار کو بچانے کے لیے اسلام کا اعلان کیا تھا انہیں بھی اسلام کی صداقت کا یقین ہونے لگا۔ اور یقینا اُن کے حالات میں یہ خوش آئند تبدیلی ان کے حال پر اللہ کا رحم وکرم تھا۔ اب وہ تمام اصنام زمین بوس ہوگئے جن کی جزیرہ عرب میں پرستش ہوتی تھی، اہلِ جزیرہ نے جاہلیت کی چادر اُتار پھینکی اور سب کے سب دینِ حق میں داخل ہوگئے۔ اور یہ سارے عظیم نتائج اس جہادِ اسلامی کے تھے جسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کے حکم سے دس سال تک برپا کیا، اور شرک وبت پرستی اور ان تمام خرافات اور جاہلی عادات کے خلاف جنگ کی جن کے بوجھ تلے عرب قومیں صدیوں سے کراہ رہی تھیں۔ اب فضا داعیانِ اسلام کے لیے بالکل صاف ہو چکی تھی کہ اپنی دعوت کو لے کر دنیا کی دوسری قوموں کے پاس پہنچیں جن کو اِس دینِ رحمت کی شدید ترین حاجت تھی۔ معاذ بن جبل اور اَبو موسیٰ اَشعری رضی اللہ عنھما یمن میں: سن 10ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو موسیٰ أشعری اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنھما کو یمن بھیجا۔ ابو موسیٰ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میرے ساتھ دو دیگر اَشعری بھی تھے، ایک میرے دائیں طرف اور دوسرا میرے بائیں طرف۔ دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی کام مانگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ابو موسیٰ تم کیا کہتے ہو؟ میں نے کہا: اُس ذات کی قسم جس نے آپ کو دین حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے، اِن دونوں نے مجھے اپنے دل کی بات نہیں بتائی تھی، اور مجھے اندازہ نہیں تھا کہ یہ دونوں کام طلب کریں گے۔ ابو موسیٰ کہتے ہیں: میں جیسے اب بھی دیکھ رہا ہوں کہ آپؐ کی مسواک آپ کے ہونٹ کے نیچے ٹھہر گئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم ایسے آدمی کو کوئی کام نہیں دیتے جو خود سے طلب کرتا ہے۔ البتہ اے ابو موسیٰ! تم ہماری طرف سے کام پر چلے جاؤ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کو یمن بھیج دیا۔ پھر ان کے بعد معاذ رضی اللہ عنہ بن جبل کو بھیجا۔ ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو موسیٰ اور معاذ بن جبل کو یمن بھیجا، اور اُن سے کہا: تم دونوں معاملات میں آسانی کرنا، سختی نہ کرنا، اور لوگوں کو خوشخبری دینا، انہیں نفرت نہ دلانا، اور تم دونوں اِن باتوں کی عادت ڈالنا۔ ابو موسیٰ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارے علاقہ میں جَو کی شراب پی جاتی ہے، جسے ’’مزر‘‘ کہتے ہیں۔ اور شہد کی شراب بنتی ہے جسے ’’ بتع‘‘ کہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ پھر وہ دونوں سفر پر روانہ ہوگئے۔ معاذ نے ابو موسیٰ سے پوچھا کہ آپ کس طرح قرآن پڑھتے ہیں؟ انہوں نے کہا: کھڑے ہو کر، بیٹھ کر اور سواری پر۔ اور اس کے حصے بناکر پڑھتا ہوں، اور مختلف اوقات میں پڑھتا ہوں۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: لیکن میں تو سوتا بھی ہوں اور قیام بھی کرتا ہوں، میں اپنی نیند کے ذریعہ بھی اجر کی نیت کرتا ہوں، اور اپنے قیام کے ذریعہ بھی۔ [1] ابن عباس رضی اللہ عنھما نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا تو اُن سے کہا: تم اہلِ کتاب کے
Flag Counter