اس نے کہا: ہاں ، اُس ذات کی قسم جس کی قسم کھائی جاتی ہے کہ اُس دن وہ یہ تمنا کرے گا کہ کاش اس آگ کے بدلے دنیا کے عظیم تنور میں اسے ڈال دیا جاتا،اور پھر اس تنور کا دہانہ بند کردیا جاتا اور اس کے بدلے جہنم کی آگ سے نجات پاجاتا۔ لوگوں نے اس سے پوچھا: اس کی نشانی کیا ہے؟ اس نے کہا: اِن علاقوں سے ایک نبی مبعوث ہوگا، اور اپنے ہاتھ سے مکہ اور یمن کی طرف اشارہ کیا۔ لوگوں نے پوچھا: تم اسے کب دیکھوگے؟ تو اس نے میری طرف دیکھا- اور اس وقت میں حاضرین میں سب سے کم سن تھا- اور کہا کہ اگر یہ لڑکا زندہ رہا تو اسے دیکھے گا۔
سلمہ کہتے ہیں : اللہ کی قسم! کچھ ہی شب وروز گزرے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا، اُس وقت وہ آدمی ہمارے درمیان زندہ تھا، ہم سب توآپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئے اور اس نے بغض اور حسد کے سبب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا انکار کردیا، تو ہم نے کہا: اے فلاں ! تمہارا بُرا ہو۔ کیا تم وہی آدمی نہیں ہو جس نے ہم سے ایسی اور ایسی بات کہی تھی؟ اس نے کہا : ہاں، لیکن یہ وہ نبی نہیں ہے۔[1]
(4) مدینہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے انتظار میں ابن الہیّبان یہودی شامی کی وفات :
ابن اسحاق رحمہ اللہ نے اپنی کتاب السیرۃ میں اور اُن سے ابو نعیم نے دلائل النبوۃ میں روایت کی ہے کہ شام کا رہنے والا ایک یہودی جس کا نام ابن الہیّبان تھا، ہمارے پاس یعنی بنوقریظہ میں اسلام آنے سے چند سال پہلے آیا اور ہمارے درمیان قیام پذیر ہوگیا۔ اللہ کی قسم! ہم نے پانچ نمازیں اس سے بہتر پڑھتے ہوئے کسی کو نہیں دیکھا، وہ ہمارے پاس ٹھہرا رہا ،جب قحط سالی ہوتی تو ہم اس سے کہتے : اے ابن الہیّبان! نکلیے، اور ہمارے لیے بارش کی دعا کیجیے، تو وہ کہتا: اللہ کی قسم !میں یہ کام اس وقت کروں گا جب تم پہلے صدقہ نکالوگے، تو ہم کہتے: کتنا؟ وہ کہتا: ایک صاع کھجور یا دو مُدّ جَو، جب ہم ایسا کرلیتے تو وہ ہمیں لے کر حرّہ کے بالائی علاقے میں جاتا، اور بارش کے لیے دعا کرتا۔ اللہ کی قسم! ابھی وہ اپنی جگہ پر ہی ہوتا کہ بادل منڈلاتے اور بارش ہونے لگتی،ایسا اُس نے بارہا کیا۔
راوی کا بیان ہے کہ وہ ہمارے پاس ہی وفات پاگیا۔ جب اُسے یقین ہوگیا کہ وہ اب مرجائے گا تو کہا: اے قومِ یہود! کیا تم جانتے ہو کہ مجھے شراب اور عیش پرستی کی سرزمین سے نکال کر کس چیزنے اس فاقہ ومحرومی کی سرزمین تک پہنچایاہے؟ ہم نے کہا: آپ زیادہ جانتے ہیں ، تو اس نے کہا : میں اس شہر میں ایک نبی کی بعثت کے انتظار میں آیا ہوں جس کا زمانہ قریب تر ہے، یہی شہر اس کا دارالہجرت ہوگا۔ میں امید لگائے ہوئے تھا کہ وہ مبعوث ہوگا تو میں اس کی پیروی کروں گا۔ لوگو! اس کا زمانہ سایہ فگن ہے ۔ اے قوم یہود! دیکھو! اس پر ایمان لانے میں کہیں دوسرے لوگ تم پر سبقت نہ کرجائیں ، وہ نبی اپنے مخالفین کے خون بہائے گا، اور ان کی اولاد کو غلام بنالے گا، دیکھو کوئی چیز اس پر ایمان لانے سے تمہیں روک نہ دے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مبعوث ہوئے ، اور بنوقریظہ کا محاصرہ کیا تو ان کے بعض کم عمر نوجوانوں نے کہا : اے بنوقریظہ ! اللہ کی قسم !یہ وہی نبی ہے جس کے بارے میں تم کو ابن الہیّبان نے خبر دی تھی۔ انہوں نے کہا: یہ وہ نبی نہیں ہے ۔ انہوں نے
|