Maktaba Wahhabi

250 - 277
جواب: ہاں ان آئمہ کے مقلدین رفع الیدین کے اثبات میں دو حدیثیں مرفوع پیش کرتے ہیں،مگر دونوں ضعیف ہیں اور دونوں میں سے کسی سے تکبیرات زاوئد میں رفع الیدین کرنا ثابت بھی نہیں ہوتا ہے صاحب ہدایہ لکھتے ہیں۔ ویرفع یدین فی تکبیرات العیدین لقولہ صلی اللہ علیہ وسلم لا ترفع الایدی الا فی سبع مواطن وذکر من جملتھا تکبیرات الاعیاد یعنی تکبیرات عیدین میں رفع الیدین کرنا چاہیے۔ اس واسطے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ رفع الیدین نہ کیا جائے،مگر سات جگہوں میں اورانھیں ساتھ جگہوں سے سے تکبیراتِ عیدین کو بھی ذکر کیا۔ صاحب ہدایہ کے سوا اور فقہائِ حنیفہ بھی اسی حدیث کو پیش کرتے ہیں،مگر یہ حدیث ضعیف ہے۔ حوالہ کے لیے دیکھئے ۔ تخریج ہدایہ اور باوجودضعیف ہونے کے اس حدیث سے تکبیراتِ عیدین میں رفع الیدین کرنا ثابت بھی نہیں ہوتا،کیونکہ اس حدیث میں تکبیراتِ عیدین کا ذکر ہی نہیں ہے۔ حافظ زیلعی تخریج ہدایہ(ص ۲۲۰ج۲) میں لکھتے ہیں۔ قلت تقدم فی صفۃ الصلواۃ ولیس فیہ تکبیرات العیدین۔ یعنی یہ حدیث باب صفۃ الصلوٰۃ میں گزر چکی ہے ،مگر اس میں تکبیراتِ عیدین کا کہیں ذکر نہیں۔ اور بعینہٖ یہی بات علامہ ابن الہما م حنفی فتح القدیر میں لکھتے ہیں کہ تقدم الحدیث فی باب صفۃ الصلواۃ ولیس فیہ تکبیرات الاعیاد۔ ایک تو یہی حدیث مرفوع تھی،جس کی بابت آپ کو معلوم ہو گیا کہ اس کی حقیقت کیا ہے۔ اب دوسری حدیث سنئے امام بیہقی سنن کبریٰ میں لکھتے ہیں۔ باب رفع الیدین فی تکبیرات العیدین یعنی تکبیراتِ عیدین میں رفع الیدین کرنے کا باب
Flag Counter