تک پکارنے والا اللہ کو پکارتا رہے گا۔اے ذاتِ پاک جنہیں اللہ نے ہمارے لیے نبی بناکر بھیجا ہے، آپ ایک ایسا دین لے کر آئے ہیں جس کی اطاعت کی جائے گی۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنی عمر و بن عوف والوں کے پاس سے جمعہ کے دن نکلے ، اور جب آپ بنی سالم بن عوف کے علاقے میں پہنچے تو جمعہ کا وقت ہوگیا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادیٔ رانوناء میں واقع مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھی۔ یہ پہلا جمعہ تھا جو آپؐ نے مدینہ میں پڑھا، اور اسی دن سے یثرب کا نام مدینۃ الرسول رکھ دیا گیا ۔ پھر مختصر ہوکر مدینہ کے نام سے مشہور ہوگیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عتبان بن مالک اور عباس بن عبادہ بن نضلہ رضی اللہ عنہ بنی سالم کے دیگر کچھ لوگوں کے ساتھ آئے، اور کہا: یا رسول اللہ! آپ ہمارے پاس قیام کیجیے، ہم نفری قوت اور اسلحہ اور سازو سامان والے لوگ ہیں تو آپؐ نے فرمایا:تم لوگ اونٹنی کا راستہ چھوڑدو، یہ اللہ کی طرف سے مامور ہے ، تو وہ لوگ الگ ہٹ گئے، اور اونٹنی چلتی ہوئی جب دار بنی بیاضہ کے سامنے آئی تو بنی بیاضہ کے کچھ لوگ آئے اور کہنے لگے :یا رسول اللہ ! آپ ہمارے پاس تشریف لائیے، ہم نفری قوت ، اسلحہ اور سازوسامان والے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اونٹنی کا راستہ چھوڑ دو، یہ اللہ کی طرف سے مامور ہے ، تو وہ لوگ اس کے راستے سے ہٹ گئے۔
اونٹنی چل پڑی یہاں تک کہ دار بنی ساعدہ کے سامنے آئی، تو وہ لوگ کہنے لگے: یا رسول اللہ ! آپ ہمارے پاس تشریف لائیے، ہماری تعداد بڑی ہے اور ہم آپ کی حفاظت کی طاقت رکھتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اس اونٹنی کا راستہ چھوڑدو، یہ اللہ کی طرف سے مامور ہے، تو وہ الگ ہٹ گئے۔
اونٹنی آگے چل پڑی، یہاں تک کہ دار بنی الحارث بن خزرج کے سامنے پہنچی تو کچھ لوگ آگے بڑھ کر کہنے لگے : یا رسول اللہ !آپ ہمارے پاس تشریف لائیں، ہم تعداد، ہتھیاراور قوتِ دفاع میں زیادہ ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا راستہ چھوڑدو، یہ مامور ہے ، تو لوگوں نے اس کا راستہ چھوڑ دیا۔
اونٹنی آگے چل پڑی یہاں تک کہ عدی بن نجار والوں کے علاقے میں پہنچی، یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نانہالی لوگ تھے، اس لیے کہ عبدالمطلب کی ماں سلمہ بنت عمرو انہی لوگوں کی بیٹی تھی، وہاں کچھ لوگ آگے بڑھے اور کہا: یا رسول اللہ! آپ اپنے ماموں زادوں کے پاس تشریف لائیے، ہم لوگ تعداد، اسبابِ جنگ اور دفاعی قوت میں زیادہ ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا راستہ چھوڑ دو، یہ مامور ہے ، تو لوگوں نے اس کا راستہ چھوڑ دیا۔
اونٹنی چلتی ہوئی جب بنی مالک بن نجار والوں کے پاس پہنچی تو آج کی مسجد نبوی کے دروازے کے پاس بیٹھ گئی۔ اُس وقت وہ جگہ بنی مالک بن نجار کے دویتیم لڑکوں سہل اور سہیل کی بکریوں کا باڑا تھی، اور یہ دونوں معاذ بن عفراء رضی اللہ عنہ کی گود میں پلے بڑھے تھے،بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ دونوں اسعد بن زُرارہ رضی اللہ عنہ کی گود میں پلے بڑھے تھے، واللہ اعلم۔[1]
اور موسیٰ بن عقبہ رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم راستہ میں عبداللہ بن ابی بن سلول کے پاس سے گزرے، وہ اس وقت اپنے ایک گھر میں تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر انتظار کرنے لگے کہ وہ آپ کو گھر کے اندر بلائے، ان دنوں وہ
|