Maktaba Wahhabi

379 - 704
اور اس کے سر پر اپنی کمان سے کاری ضرب لگائی اور اس کو زخمی کردیا۔ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدانِ کارزار میں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے یہاں تک کہ جمعۃ المبارک کی صبح 7/شوال سن تین ہجری کو جبلِ احد کی جانب سے گھاٹی میں پہنچے، اور اپنی فوج کو احد کے بالائی حصہ کی طرف کردیا، اس طرح دشمن کی فوج مسلمانوں اور مدینہ کے درمیان ہوگئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کی صف بندی کی اور انہیں جنگ کے لیے تیار کردیا، اور ان میں سے پچاس تیر اندازوں کا انتخاب کرکے عبداللہ بن جبیر بن نعمان انصاری اوسی رضی اللہ عنہ کی قیادت میں اس پہاڑ پر مورچہ بند ہوجانے کا حکم دیا جو وادیٔ قناۃ کے جنوبی کنارے پر واقع تھا، اور مسلمان فوج کی جگہ سے ایک سو پچاس میٹر کی دوری پر تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تیر اندازوں کو حکم دیا کہ جنگ کے وقت وہ مسلمانوں کی پشت کی حفاظت کریں، اور دشمن کو اس گھاٹی سے نہ گزرنے دیں، اور اپنی اس جگہ کو ہرگز نہ چھوڑیں، چاہے مسلمانوں کی فتح ہویا شکست۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تعلیم دی کہ گھوڑ سوار جب بھی ان سے قریب ہونے کی کوشش کریں اُن پر تیروں کی بوچھاڑ شروع کردیں، اور انہیں سخت تاکید کی کہ وہ اپنی جگہ کو کسی حال میں بھی نہ چھوڑیں، چاہے وہ اپنے ساتھیوں کو اس حال میںدیکھیں کہ چڑیاں انہیں اُچک رہی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیر اندازوں کے اِس دستہ کے ذریعہ اس تنہا گزرگاہ کوبند کردیا تھا جس کے بارے میں آپ کو ڈر تھا کہ کہیں اس راستے سے کافروں کے گھوڑ سوار گزر کر مسلمان مجاہدین کی صفوں تک نہ پہنچ جائیں۔ [2] پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باقی فوج کی طرف متوجہ ہوئے اور اسے مقدمۃ الجیش اور دائیں اور بائیں حصہ میں تقسیم کردیا، مقد مہ میں آپ نے اچھے اور مشہور بہادروں کو رکھا، اور دائیں حصہ پر منذر بن عمر و کو اور بائیں حصہ پر زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کو مقرر کیا، اور مقداد بن اسو د کو حکم دیا کہ وہ زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تعاون کریں، اور زبیر رضی اللہ عنہ کی ذمہ داریوں میں سے یہ تھا کہ وہ خالد بن ولید کے گھوڑ سواروں کی تاک میں لگے رہیں، اگر وہ لوگ گھاٹی سے گزر کر مسلمانوں کی فوج کی طرف آنا چاہیں تو ان کا مقابلہ کریں۔ اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی وحی کی تائید سے ماہر فوجی قائد کی طرح ایک بہت ہی مضبوط اور مُحکم فوجی پلان بنایا، اور اپنی فوج کوعسکری اعتبار سے میدان کے ایک مناسب ترین جگہ پر صف بندکیا، اور اپنی پشت اور فوج کے دائیں حصہ کو اونچے پہاڑ کے ذریعہ محفوظ کیا، اور فوج کے دائیں حصہ اور اس کی پشت کو معرکہ شروع ہوجانے کے بعد اس گزرگاہ کو بند کرکے محفوظ کیا جس طرف سے خالد بن ولید کے گھوڑ سواروں کے حملے کا ڈر تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کی فوج کو فوجی اعتبار سے پست اور غیر مناسب علاقے میں رُکنے پر مجبور کیا۔ [3] مشرک فوج کی تیاری: میں ابھی لکھ آیا ہوں کہ مشرکوں کی فوج چل کر 7/شوال جمعہ کے دن مدینہ کے شمال میں واقع مقام عینین تک پہنچی،
Flag Counter