Maktaba Wahhabi

405 - 704
فرمایا: ان کا پیچھا کرنے کے لیے کون نکلے گا؟ تو ستر مجاہدین ان کا پیچھا کرنے کے لیے نکل پڑے [1] اور باقی مجاہدین دوسرے دن ان سے جاملے، اس طرح ان کی تعداد چھ سو تیس (630) ہو گئی تھی۔ صحابہ کرام کی فدائیت: غزوۂ احدمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بنو عبدالأشہل کے دو بھائی شریک ہوئے تھے جو شدید زخمی ہوکر واپس آئے تھے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کیا کہ تمام مجاہدینِ احد دشمن کا پیچھا کرنے کے لیے نکل پڑیں تو ان دونوں بھائیوں میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس غزوہ کا شرف ہم سے فوت ہو جائے گا، ہمارے پاس کوئی سواری نہیں تھی اورہم دونوں سخت زخمی بھی تھے، اس کے باوجود ہم دونوں نکل پڑے۔ ایک بھائی کا بیان ہے کہ میرا زخم کچھ ہلکا تھا، اس لیے جب میرا بھائی زیادہ پریشان ہوتا تو میں اسے اپنے کندھے پر بٹھالیتا اور چل پڑتا، اور کبھی اسے اُتاردیتا اور وہ بھی میرے ساتھ پیدل چلنے لگتا، یہاں تک کہ ہم دونوں مسلمان مجاہدین کے ساتھ جاملے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتوار کے دن حمراء الأسد پہنچے، جومدینہ سے آٹھ میل کی دوری پر ہے،اوروہاں سو موار، منگل اور بدھ تین دن قیام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلۂ اسلم کے تین افراد کو بطور مقدمۃ الجیش کفارِ قریش کا پیچھا کرنے کے لیے بھیجا، ان میں سے دو حمراء الأسد کے مقام پر کفارِ قریش کے پاس پہنچ گئے اور ان کی کرخت آواز سنی وہ آپس میں دوبارہ مدینہ کی طرف لوٹنے کی سازش کررہے تھے، انہوں نے ان دونوں کودیکھ لیا اور مڑ کر انہیں جالیا، اور قتل کردیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب حمراء الأسد پہنچے تو ان دونوں کو ایک قبر میں دفن کردیا۔ اسی مقام پر معبد بن ابو معبد الخزاعی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، اس وقت وہ مشرک تھا، اس کی قوم اور کفارِ قریش کے درمیان عداوت چلی آرہی تھی، اور اس کی قوم کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مخلص تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ لوگ کچھ بھی نہیں چُھپاتے تھے، معبد نے کہا: اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! اللہ کی قسم! آپ کے اصحاب پر احد کے دن جو مصیبت آئی ہے اس سے ہم بہت غمزدہ ہیں اور ہم تمنا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اس مصیبت سے بچالیتا۔ معبد وہاں سے چل کر ابو سفیان بن حرب اور اس کے ساتھیوں کے پاس مقام روحاء پر آیا، اس وقت اُن سب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے جنگ کرنے کے لیے دوبارہ لوٹنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ وہ کہہ رہے تھے کہ ہم نے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ساتھیوں اور ان کے سرداروں اور لیڈروں پر غلبہ حاصل کرلیا ہے، اس لیے ان کی جڑ کاٹے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی ایک روایت میں ہے کہ جب ابو سفیان اور مشرکین احد سے لوٹے اور مقام روحاء پر پہنچے تو ابوسفیان نے اپنے ساتھیوں سے کہا: تم لوگوں نے نہ محمد کو قتل کیا اور نہ ان کی نوجوان عورتوں کو اپنی اونٹنیوں پر پیچھے بیٹھاکر لاسکے، تم لوگوں نے بہت برا کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوجب اس کی اطلاع ملی تو لوگوں کو ان کا پیچھا کرنے کا حکم دیا،چنانچہ تمام مجاہدینِ احد
Flag Counter