مسلمانوں کو ایک ہزار پانچ سو ہتھیار، تین سو زِرہیں، دوہزار نیزے اور پانچ سو ڈھالیں ملیں، اور بہت سے اونٹ اور چوپائے بھی ہاتھ آئے، نیز ان کی اراضی اور ان کے گھر اورباغات بھی اموالِ غنیمت میں شامل کردیے گئے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام اموال ، عورتوں اور بچوں کا پانچواں حصہ نکالنے کے بعد باقی مسلمانوں پر تقسیم کردیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن زید انصاری رضی اللہ عنہ کی نگرانی میں بنوقریظہ کے قیدیوں کو بازارِ نجد وشام میں بیچ دینے کے لیے بھیج دیا، چنانچہ انہوں نے ان سب کو بیچ کر ان کی قیمتوں کے ذریعہ اسلامی فوج کے لیے ہتھیار اور گھوڑے خریدے۔اور یہ بات قابل ذکر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تقسیم کرتے اور بیچتے وقت عورتوں اور ان کے بچوں کے درمیان جدائی ڈالنے سے منع فرمایا، اور کہا: ماں اور بچے کے درمیان جدائی نہیں ڈالی جائے گی یہاں تک کہ وہ بچے بالغ ہوجائیں۔ [1]
سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی وفات سے اللہ کا عرش ہلنے لگا:
عائشہ رضی اللہ عنھا ایک طویل حدیث کے ضمن میں روایت کرتی ہیں کہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ جب مسجد نبوی میں واقع کعیبہ بنت سعد کے خیمے میں واپس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اس زخم کو داغا جو انہیں غزوۂ خندق میں تیر سے لگا تھا، تو ان کا ہاتھ سُوج گیا، آپ نے پھر اسے دوبارہ داغا، لیکن ان کا ہاتھ پھر سوج گیا، تو سعد رضی اللہ عنہ نے اللہ سے دعا کی کہ اے اللہ ! اگر تو نے کفارِ قریش کے خلاف اپنے نبی پر کوئی جنگ باقی رکھی ہے تو مجھے اس میں شرکت کے لیے باقی رکھ، اور اگر اپنے نبی اور ان کے درمیان جنگ کا سلسلہ تونے ختم کردیا تو مجھے اپنے پاس بلالے۔ اس دعا کے بعد ان کا زخم کھل گیا، حالانکہ اس سے پہلے وہ زخم تقریباً مندمل ہوگیا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر وعمر رضی اللہ عنھما ان کے پاس فوراً مسجد میں آئے، مسجدِ نبوی میں بنی غفار کا بھی ایک خیمہ تھا، جب سعد رضی اللہ عنہ کے زخم سے خون بہہ کر ان تک پہنچا تو وہ پکار اُٹھے: اے اہلِ خیمہ ! تمہاری طرف سے ہمارے پاس یہ کیسا خون بہہ کر آرہا ہے ؟ سعد رضی اللہ عنہ کے زخم سے خون بہتا رہا یہاں تک کہ وفات پاگئے۔ اور ایک روایت میں آتا ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، میں اپنے حجرہ میں بیٹھی عمر اور ابوبکر رضی اللہ عنھما کے رونے کی آواز سنتی رہی۔ [2]
بخاری ومسلم اور دیگر محدثین نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سعد بن معاذ کی وفات سے اللہ کا عرش ہلنے لگا تھا۔
بزار نے دوسندوں کے ذریعہ ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت کی ہے جن میں سے ایک کی سند کے رجال حدیثِ صحیح کے رجال ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سعد بن معاذ کی وفات پر ستر ہزار فرشتے زمین پر اُترے، اُن فرشتوں نے اس سے پہلے کبھی زمین پر قدم نہیں رکھا تھا۔
بخار ی ومسلم وغیرہم نے براء رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیباج (ریشم) کا ایک کپڑا دیکھ کر کہا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )کی جان ہے، جنت میں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے رومال اس سے زیادہ اچھے ہیں، اور ابن سعد نے سعد بن ابراہیم سے بروایت مرسل روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام رونے والی عورتیں جھوٹی
|