پررہتا تھا،اور اس سے پہلے ہم نے جان لیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کے ساتھ بھی مصالحت کا معاہدہ کیا تھا۔
دوسرا حصہ یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوجی دستوں کو مدینہ کے اطراف وجوانب میں بھیجنے لگے، تاکہ وہ حالات کا جائزہ لیتے رہیں، اور مدینہ میں رہنے والے یہود اور مشرکینِ عرب اور قرب وجوار میں رہنے والے دیہاتیوں کے سامنے اس بات کا مظاہرہ کریں کہ اب مسلمان طاقتور ہوگئے ہیں، اس لیے یہ عقل کے خلاف بات ہوگی کہ انہیں کوئی حیثیت نہ دی جائے یا ان پر حملہ کردیا جائے، نیز اس کا مقصد مشرکینِ قریش کو بھی دھمکی دینا تھا کہ وہ اپنے طیش اور ناعقلی سے باز آجائیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ اپنی بے وقوفی کے نتیجہ میں مسلمانوں سے جنگ پر آمادہ ہوجائیں، حالانکہ اب حالت بالکل بدل چکی ہے اور وہ مہاجرین جن کا سب کچھ ان سے چھین لیا گیا ہے وہ پوری بے صبری کے ساتھ اس دن کا انتظار کررہے ہیں، جب وہ مشرکینِ قریش، ان کے سرداروں اور ان کے بڑے مجرموں پر اپنے انصاری بھائیوں کے ساتھ مل کر یکبارگی پل پڑیں گے اور انہیں ختم کردیں گے۔
|