Maktaba Wahhabi

63 - 704
نام سے اہل مکہ نے اس کے مکہ میں داخل ہوتے وقت اسے دیکھ کر پکارا تھا۔ عبد المطلب مکہ میں اپنے چچا مُطلب کے پاس رہنے لگے۔اُن کی خوب نشو ونما ہونے لگی اور ہوشیاری، ذہانت، بلند ہمّتی، اور عزت وشرف اور ریاست وسیادت حاصل کرنے کی خواہش کے آثار اس پر ظاہر ہونے لگے ۔ [1] عبد المطلب اور اس کے بیٹے: ہاشم کے بعد حُجّاج کی میزبانی اور انہیں پانی پلانے کا شرف اس کے بھائی مطّلب بن عبد مناف کی طرف منتقل ہوگیا۔ ہاشم اور مطلب کی اولاد کے درمیان رشتہ داریاں ہوتی رہیں، اور یہ سب زمانۂ جاہلیت اور اسلام میں ایک خاندان بن کر رہے، ان کے درمیان کبھی اختلاف نہیں ہوا،اور جب مکہ والوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، ان کے اصحابِ کرام اور ان کا ساتھ دینے والوں کا بائیکاٹ کیا، تو بنی ہاشم اور بنی مطلب سب ایک ساتھ شِعبِ ابی طالب (ابو طالب کی گھاٹی) کے حِصار میں داخل ہوئے۔ اس کی تفصیل آگے آئے گی۔ مطلب ایک شریف، مُطاع (جس کی اطاعت کی جاتی ہے) اور اپنی قوم میں اپنے دادا، باپ اور اپنے بھائی ہاشم کی طرح صاحبِ جودوسخا تھا۔ قریش نے اس کی سخاوت کی وجہ سے اس کا نام ’’فیّاض‘‘ رکھ دیاتھا (یعنی ایسا آدمی جس کا فیض وکرم ہمیشہ جاری رہے) اور اس کے مردانہ حسن وجمال کی وجہ سے لوگ اسے ’’چاند‘‘ بھی کہتے تھے، اس کا انتقال یمن کی ’’ریمان‘‘ نام کی بستی میں ہوا۔ اس کی وفات کے بعد حُجّاج کی میزبانی اور انہیں پانی پلانے کا شرف اس کے بھتیجے عبد المطلب کی طرف منتقل ہوگیا جسے وہ یثرب سے لے کر آیا تھا۔ اُس وقت عبد المطلب جوان اور قوی تھے، اور خاندانِ قریش کے مشہور سپوت تھے۔ عبد المطلب یثرب کے نوجوانوں کے ساتھ پل بڑھ کر جوان ہوئے تھے، اور جمال وہیبت اور شرافت ونجابت میں اُن سب سے آگے تھے۔ اپنے ماموں زادوں کے سامنے بطور فخر واعزازکہاکرتے: میں عمرو العُلا کا بیٹا ہوں، میں بطحائے مکہ کے سردار کا بیٹا ہوں۔ جب اُن کے چچا انہیں مکہ لے آئے تو قریشیوں کے درمیان ہوشمندی، ذہانت، طلبِ بلندی ورفعت، اور گھٹیا باتوں سے دوری اختیار کرنے میں مشہور ہونے لگے، چنانچہ جلدہی وہ قوم قریش کے صاحبِ ہیبت لیڈر اور قابلِ اتباع والی وقائدبن گئے، اُن کی سیادت اور عزّت وریاست کی باگ ڈور ان کے ہاتھ میں آگئی، اور تمام قریش والے اُن کی سرداری پر متفق ہوگئے،بلکہ عزت وشرف کے اس مقام پر پہنچ گئے جہاں اُن کے آباء واَجداد میں سے کوئی نہ پہنچ سکا تھا۔ عبد المطلب کو اللہ تعالیٰ نے (صحیح قول کے مطابق)بارہ بیٹے دیئے؛ حارث، زبیر، ابو طالب، عبد الکعبہ، (اسی کومقوّم بھی کہا گیا ہے) عبداللہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد) ابو لہب، حِجل (اِسی کوغیدان بھی کہا گیا ہے) مغیرہ، حمزہ، ضِرار، عباس اور مصعب۔ اور چھ بیٹیاں دیں؛ اُمّ حکیم (بیضاء) ،صفیہ، بَرّہ، عاتکہ، اُمَیمہ اور اَرویٰ۔
Flag Counter