Maktaba Wahhabi

524 - 704
اتباع کی۔ اور جان لوکہ میرا دین وہاں تک پہنچے گا جہاں تک کوئی جاندار پایا جاتا ہے۔اس لیے تم اسلام لے آؤ، سلامتی پاؤگے اور جو کچھ تمہارے پاس ہے اُس کا تمہیں مالک بنادوں گا۔سلیط رضی اللہ عنہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سربمہر خط لے کر ہوذہ کے پاس پہنچے، تو اس نے انہیں اپنا مہمان بنایا، انہیں مرحبا کہا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط اسے پڑھ کر سنایا گیا، تو اُس نے اس کا ایک موہوم سا جواب دیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لکھا: کیا ہی اچھی ہے وہ بات جس کی طرف تم لوگوں کو بلاتے ہو اور عرب لوگ مجھ سے بہت ہی خائف رہتے ہیں۔ اس لیے اپنی حکومت کا کچھ حصہ مجھے دے دو تو میں تمہاری اتباع کرنے کے لیے تیار ہوں اُس نے سلیط رضی اللہ عنہ کو قیمتی ہدیہ، اور بلادِ ہجر میں تیار شدہ کپڑوں کے جوڑے دیے۔ سلیط یہ سب چیزیں لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور ساری باتیں بتائیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خط سُن لیا تو فرمایا: اگر وہ زمین کا ایک ٹکڑا بھی مانگے گا تو اُسے نہیں دوں گا، وہ ہلاک ہوگیا، اور اُس کے پاس جو کچھ ہے وہ سب ہلاک ہوگئے۔ چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتحِ مکہ سے واپس آئے تو جبریل علیہ السلام نے آکر آپؐ کو خبر دی کہ ہوذہ مرگیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یمامہ سے ایک جھوٹا شخص ظاہر ہوگا جو نبوت کا دعویٰ کرے گا، اور میرے بعد قتل کردیا جائے گا۔ایک صحابی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! اُسے کون قتل کرے گا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اور تمہارے ساتھی، چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ واقد ی نے لکھا ہے کہ دمشق کا جاگیردار جو نصرانیوں کا ایک عظیم آدمی تھا، ہوذہ کے پاس اُس وقت موجود تھا، اُس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اُس سے دریافت کیا تو کہا کہ اُس کا میرے پاس خط آیا ہے، جس میں اس نے مجھے اسلام کی دعوت دی ہے، لیکن میں نے اسے قبول نہیں کیا ہے۔ جاگیردار نے کہا: تم اس کی دعوت کیوں نہیں قبول کرلیتے ہو؟ اُس نے کہا: میں نے اپنے دین کی حفاظت کی ہے، اور میں اپنی قوم کا بادشاہ ہوں، اور اگر میں اس کی اتباع کرلوں گا تو میری بادشاہت جاتی رہے گی۔ جاگیردار نے کہا: ہاں، اللہ کی قسم! اگر تم اُس پر ایمان لے آؤگے، تو وہ تمہارا بادشاہ بن جائے گا، لیکن تمہاری بہتری اسی میں ہے کہ تم اس کی پیروی کرلو، اور وہ وہی نبی عربی ہیں جن کی بشارت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نے دی ہے، اور اُن کے بارے میں ہماری انجیل میں لکھا ہوا ہے کہ ’’محمد اللہ کے رسول ہیں‘‘۔ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نامۂ گرامی شاہِ بحرین منذر بن ساوی عبدی کے نام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علاء بن حضرمی کو شاہِ بحرین منذر بن ساوی عبدی کے پاس اپنا خط دے کر بھیجا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے اسلام کی دعوت دی۔ الوثائق السیاسیہ میں اُس خط کی پوری عبارت مختلف کتابوں کے حوالے سے مذکور ہے، جس کا ترجمہ مندرجہ ذیل ہے: ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم، اللہ کے رسول محمد کی طرف سے منذر بن ساوی کے نام، سلامتی ہو اس پر جس نے حق کی اتباع کی، امابعد: میں تمہیں اسلام کی دعوت دیتا ہوں، تم اسلام لے آؤ، سلامتی پاجاؤگے، او رجو کچھ تمہارے پاس ہے، اللہ تمہیں اس کا مالک بنادے گا۔ اور یہ جان لوکہ میرا دین وہاں تک پہنچے گا جہاں تک کوئی جاندار پہنچا ہے۔‘‘ وثائق سیاسیہ کے مؤلف نے زرقانی کے حوالہ سے لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جعرّانہ سے واپسی کے بعد علاء
Flag Counter