Maktaba Wahhabi

407 - 704
((الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّـهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ فَانقَلَبُوا بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللَّـهِ وَفَضْلٍ لَّمْ يَمْسَسْهُمْ سُوءٌ وَاتَّبَعُوا رِضْوَانَ اللَّـهِ ۗ وَاللَّـهُ ذُو فَضْلٍ عَظِيمٍ )) [آلِ عمران: 173، 174] ’’ جن سے لوگوں نے کہا کہ کفار تم سے جنگ کے لیے جمع ہوگئے ہیں، تم ان سے ڈر کر رہو، تو اس خبر نے ان کا ایمان بڑھادیا، اور انہوں نے کہا کہ اللہ ہمارے لیے کافی ہے، اور وہ اچھا کارساز ہے، پس وہ اللہ کی نعمت اور فضل لے کر لوٹے، انہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچی، اور انہوں نے رضائے الٰہی کی اتباع کی، اور اللہ عظیم فضل والا ہے۔ ‘‘ ایک کافر جاسوس کا قتل: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ واپس ہونے سے پہلے احد کے علاقے میں معاویہ بن مغیرہ بن ابی العاص بن امیہ بن عبدشمس کو گرفتار کرلیاتھا، جو عبدالملک بن مروان کا نانا تھا، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو عزّہ الجمحی کو بھی پکڑ لیا جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر میں قید کرنے کے بعد بطور مِنّت واحسان چھوڑ دیا تھا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے دوبارہ معاف کردیجیے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! تم اب دوبارہ مکہ میں اپنے دونوں رخسار نہیں صاف کرو گے، اور کہتے نہیں پھروگے کہ میں نے محمد(ـ صلی اللہ علیہ وسلم ) کودوبار دھوکا دیا، اے زبیر! اس کی گردن ماردو، چنانچہ انہوں نے اس کی گردن مار دی۔ ابن ہشام کہتے ہیں: مجھے سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کے ذریعہ خبر ملی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: بے شک مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا۔ اے عاصم بن ثابت !اس کی گردن ماردو، چنانچہ انہوں نے اس کی گردن اڑادی۔ [1] معاویہ بن مغیرہ مشرکوں کے مکہ واپس چلے جانے کے بعد اپنے چچا زاد بھائی عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس آیا انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے لیے امن کی درخواست کی، تو آپؐ نے اس شرط پر اسے امن دے دیا کہ اگر وہ تین دن کے بعد مدینہ میں دیکھا جائے گا تواسے قتل کردیا جائے گا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حمراء الأسد کے لیے نکل گئے تووہ شخص چھپ گیا اور وہاں تین دن سے زیادہ رُکا رہا، اور کفارِ قریش کے لیے جاسوسی کرتا رہا، اور جب اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے واپس آجانے کی خبر ہوئی تو وہاں سے نکل کر بھاگ پڑا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوگئی تو آپؐ نے زید بن حارثہ اورعمار بن یاسر رضی اللہ عنہماکواس کا پیچھا کرنے کا حکم دیا، اور فرمایاکہ تم دونوں اسے فلاں جگہ پاؤگے، چنانچہ ان دونوں نے اسے اسی جگہ پایا، اور اسے قتل کردیا۔ [2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی واپسی: جب مسلمانوں کی فوج کشی کی خبر ہرچہار جانب پھیل گئی اور اللہ تعالیٰ نے ان کے دشمنوں کونامراد بنایا، اور ذہنی طور پر دشمن مغلوب ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن مدینہ واپس آگئے۔ آپؐ اُن دنوں پانچ راتیں مدینہ سے باہر رہے تھے۔ احد کا دن امتحان وآزمائش کا دن: مندرجہ بالا تفصیل سے ہمیں معلوم ہوگیا کہ غزوۂ حمراء الأسد کوئی مستقل غزوہ نہیں تھا، بلکہ دشمنوں کو مار بھگانے اور ان
Flag Counter