Maktaba Wahhabi

559 - 704
((وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا ۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِيًّا)) [مریم:71] ’’ اور تم میں سے ہر شخص اُس پر سے ضرور گزرے گا یہ آپ کے رب کا حتمی فیصلہ ہے۔ ‘‘ مجھے یاد آگیا ہے کہ اس آگ کا سامنا کرنے کے بعد اس سے نجات کیسے ملے گی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے کہا: اللہ تم سب کے ساتھ ہو، تمہیں ہر آزمائش سے بچائے، اور تم سب کو بخیر وعافیت ہم سے ملائے۔ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام کی یہ بات سن کر تین اَشعار پڑھے، جن میں شہادت کی تمنا کی، اور اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے رحمت ومغفرت کی دعا کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سپہ سالارانِ جیش کو وصیت کی کہ وہ حارث بن عمیر رضی اللہ عنہ کے قتل کیے جانے کی جگہ پہنچیں اور وہاں موجود مشرکین کو اسلام کی دعوت دیں، اگر قبول کر لیں تو اُن پر حملہ نہ کریں، اور اگر نہ قبول کریں تو اللہ سے مدد مانگیں اور اُن سے قتال کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے یہ بھی کہا کہ تم لوگ اللہ کا نام لے کر اس کی راہ میں جہاد کرو اور ہر اس شخص سے قتال کرو جو کفر کی راہ اختیار کرتا ہے، کسی کو دھوکہ نہ دو، اور کسی بچہ کو قتل نہ کرو، اور اگر تمہارے مشرک دشمن سامنے آئیں تو انہیں تین باتوں میں سے ایک کی طرف بلاؤ، اور ان میں سے جس بات پر بھی راضی ہو جائیں اسے اُن کی طرف سے قبول کر لو، اور ان پر حملہ نہ کرو، اور ان کے مسلمان ہو جانے کی صورت میں ان سے کہو کہ وہ دار المہاجرین مدینہ منتقل ہو جائیں، اور ایسا کرنے کی صورت میں اُن کے حقوق دیگر مہاجرین جیسے ہوں گے، اور اُن کی ذمہ داریاں مہاجرین جیسی ہوں گی۔ اور اگر اسلام لانے کے بعد اپنے شہر وقریہ میں ہی رہناچاہیںتو ان کی حیثیت دیہاتی مسلمانوں کی ہوگی، اور ان پر اللہ کے احکام نافذ ہوں گے، اور مالِ فئی اور غنیمت میں سے انہیں اسی حال میں حصہ ملے گا کہ وہ بھی دیگر مجاہدینِ اسلام کے ساتھ جہاد کریں گے۔ اور اگر دائرئہ اسلام میں داخل ہونے سے انکار کر دیں تو ان سے جزیہ دینے کو کہو، اگر مان جائیں تو اُن سے جزیہ لینا قبول کر لو اور ان پر حملہ نہ کرو، اور اگر جزیہ دینے سے انکار کر دیں تو اللہ سے مدد طلب کرو اور اُن سے قتال کرو۔ اور اگر تم کسی قلعہ یا شہر کا محاصرہ کرو، اور دشمن تم سے اللہ کے حکم کے مطابق معاملہ کرنے کی بات کریں تو ایسا نہ کرو، بلکہ اپنے فیصلہ اور صوابدید کے مطابق معاملہ کی پیش کش کرو، اس لیے کہ تم نہیں جانتے کہ تم اللہ کے حکم اور فیصلہ کے مطابق معاملہ کر سکو گے یا نہیں۔اور اگر تم کسی قلعہ یا شہر کا محاصرہ کرو، اور مشرکین چاہیں کہ تم انہیں اللہ اور اس کے رسول کے نام سے عہد وپیمان دے دو تو ایسا نہ کرو، بلکہ اپنے آپ اور اپنے ساتھیوں کے نام سے عہد وذِمّہ دو، اس لیے کہ اگر اللہ نہ کرے تم اس ذمہ کو نباہ نہ سکو تو یہ اس سے بہتر ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول کے نام کا ذمہ نہ نباہ سکو۔ [1] اسلامی فوج معان میں: اسلامی فوج پیش قدمی کرتی ہوئی سر زمینِ شام معان تک پہنچ گئی، وہاں لوگوں کو معلوم ہوا کہ ہرقل علاقۂ بلقاء کے مقامِ مآب میں ایک لاکھ فوجیوں کے ساتھ فروکش ہے، اور قبائلِ عرب لخم وجذام اور قین وبہراء کے ایک لاکھ جنگجو اُن کے ساتھ
Flag Counter