Maktaba Wahhabi

720 - 704
کی طرح کراہ رہا تھا جسے تھپکی دی جاتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اُس ذکرِ الٰہی سے محرومی پر رو رہا تھا جو اپنے پاس سنا کرتا تھا۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ مسجدِ نبوی کی چھت کھجور کے درختوں سے بنی ہوئی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیتے تو اُن میں سے ایک تنے سے ٹیک لگا لیتے۔ جب آپؐ کے لیے منبر بنا دیا گیا اور آپؐ اُس پر کھڑے ہوئے تو ہم لوگوں نے اونٹ کی آواز کی مانند اس کی ایک آواز سنی، یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آکر اس پر اپنا دستِ مبارک رکھ دیا تو وہ چپ ہوگیا۔ [1] 12 ۔ کوثر اور حوض: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں سے وہ کوثر ہے جو آپؐ کو جنت میں دیا جائے گا، اور وہ حوض ہے جو آپؐ کو میدانِ محشر میں دیا جائے گا۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: کوثر کا ذکر آیتِ کریمہ: ((إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ)) میں آیا ہے جو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کیا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنھما کا یہ قول سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کے اس قول کے منافی نہیں ہے کہ ’’کوثر ایک نہر ہے جو تمہارے نبی کو دی گئی ہے، اُس کے دونوں کناروں پر موتی کے گھڑے رکھے ہوں گے، اور اس کے پیالوں کی تعداد آسمان کے ستاروں کی مانند ہوگی۔ ابن عباس اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھما کے اِن اقوال کو امام بخاری رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما اور عائشہ رضی اللہ عنھما کے اقوال میں اس لیے منافات نہیں ہے کہ نہرِ کوثر اس خیرِ کثیر میں داخل ہے جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا ہے۔ نہرِ کوثر کے بارے میں صحیحین اور دیگر کُتبِ حدیث میں بہت سی احادیث آئی ہیں، انہی میں سے انس رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث ہے کہ جب میں آسمان پر لے جایا گیا، تو مجھے ایک نہر کے پاس لایا گیا جس کے دونوں کناروں پر کھوکھلے موتی کے قُبّے تھے۔ میں نے پوچھا: اے جبریل!یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: یہ نہرِ کوثر ہے۔ [2] حوض کے بارے میں بھی حدیثیں حدِّ تواتر کو پہنچی ہوئی ہیں جن کے مجموعے سے علمِ قطعی حاصل ہوتا ہے۔ [3] حوض سے متعلق احادیث پر نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ حوض پُل صراط سے پہلے ہوگا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے نزدیک یہی راجح ہے، جیسا کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے۔ 13 ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین سے سب سے پہلے اُٹھیں گے: سیّدنا ابو سعید خُدری رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث کے آخر میں آیا ہے: تم لوگ انبیاء کے درمیان بِہ اور بہتر کی بات نہ کرو، اس لیے کہ قیامت کے دن جب سارے لوگوں پر بے ہوشی طاری ہو جائے گی تو میں پہلا آدمی ہوں گا جس کے لیے زمین سب سے پہلے پھٹے گی۔[4] سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن میں آدم علیہ السلام کی اولاد کا سردار ہوں گا۔ اور میری قبر سب سے پہلے پھٹے گی، اور میں پہلا شفاعت کرنے والا ہوں گا، اور سب سے پہلے میری شفاعت
Flag Counter