’’بسم اللہ الرحمن الرحیم، اللہ کے رسول محمد بن عبداللہ کی طرف سے مقوقس عظیمِ قبط کے نام۔ اللہ کی سلامتی ہو اس پر جس نے راہِ حق کی اتباع کی، اما بعد: میں تمہیں اسلام کی دعوت دیتا ہوں، اسلام لے آؤ، سلامتی پالوگے، اور اللہ تمہیں دو گنا اجردے گا۔ اور اگر تم نے منہ پھیر لیا تو تم پر قبطیوں کا گناہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
(( يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّـهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّـهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ)) [آلِ عمران:64]
’’ اے اہلِ کتاب! آؤ ایک کلمہ پر جمع ہوجائیں، جس میں ہم اور تم برابر ہیں، وہ یہ کہ اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کریں، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں، اور ہم میں سے کوئی کسی کو اللہ کے سوا معبود نہ بنائے، پس اگر وہ اِعراض کریں تو (مسلمانو!) تم کہہ دو، گواہ رہو کہ ہم مسلمان ہیں۔ ‘‘ [1]
خط کا نقشہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مکتوب مقوقس کے نام
بیہقی نے اپنی سند کے ذریعہ عبدالرحمن بن عبدالقارئ سے روایت کی ہے کہ مقوقس نے مکتوب کو چوما، حاطب رضی اللہ عنہ کی تکریم کی اور ان کی خاطر تواضع کی، اور پھر انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس بھیج دیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کپڑے، ایک خچر اُس کی زین کے ساتھ اور دو لونڈیاں بطور ہدیہ روانہ کیں، انہی لونڈیوں میں سے ایک ابراہیم بن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ماں تھیں۔ دوسری لونڈی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہم بن قیس عبدی کو دے دی جس کے بطن سے زکریا بن جہم پیدا ہوئے جو بڑے ہوکر مصر میں عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے نائب مقرر ہوئے۔
بیہقی نے اپنی سند کے ذریعہ حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ مقوقس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط پڑھنے کے بعد اپنے پادریوں کو بلایا، اور حاطب رضی اللہ عنہ سے کہا: میں تم سے ایک بات پوچھتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ اُسے اچھی طرح سمجھ لوں۔ پھر کہا:
|