پکانے والے میں سے بھی کسی کا دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا یا اس کا فتویٰ دینا ثابت نہیں ۔ حنفیہ کے نزدیک جو نہایت مستند اور معتبر کتابیں ہیں جن پر مذہب حنفی کی بنا ہے۔ ان میں بھی دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کا مسنون یا مستحب ہونا نہیں لکھا ہے۔ کتب حنفیہ میں طبقہ اولیٰ کی کتابیں امام محمدل کی تصنیفات (بسوطِ جامع صغیر، جامع کبیر، سیر صغیر، سیر کبیر، زیادات) ہیں جن کی مسائل مسائل اصول اور مسائل ظاہر الروایہ سے تعبیر کیے جاتے ہیں اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کی ان تصنیفات میں آخری تصنیف کی جلالت شان کا پتہ اچھی طرح تم کو اس سے لگ سکتا ہے کہ امام ابو یوسف جو امام محمد کے استاد ہیں اس کتاب کو ہر وقت اپنے پاس رکھتے تھے۔ نہ حضر میں اس کو جدا کرتے اور نہ سفر میں۔اس آخری تصنیف میں بھی امام محمد نے یہ نہیں لکھا کہ مصافحہ دونوں ہاتھوں سے کرنا چاہیے،بلکہ اس قدر لکھا لا باس بالمصافحہ یعنی مصافحہ کرنے میں کچھ مصائقہ نہیں ہے۔ فقہائے حنفیہ کے طبقہ ثانیہ میں علامہ قاضی خان بہت بڑے پائے کے فقہ ہیں آپ کی ضخیم کتاب جو فتاویٰ قاضی خاں کے نام سے مشہور ہے ۔عند الحنفیہ نہایت مستند ہے۔ قاضی صاحب نے اپنی اس کتاب کے ہر باب میں بے شمار مسائل جزئیہ کو درج فرمایا ہے۔ لیکن آپ نے اس کتاب میں دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنے کو نہیں لکھا ہے۔ کتب معتبر ہ حنفیہ میں ھدایہ ایک درسی اور ایسی مقبول اور مستند ومعتمد کتاب ہے کہ اس کی مدح میں فقہائے حنفیہ اس شعر کو پڑھتے ہیں۔( دیکھو مقدمہ ہدایہ ) ان الھدایۃ کا لقران قد نسخت ماصنفوا قبلھا فی الشرع من کتب یعنی ہدایہ نے قبرآن مجید کی طرح تمام ان کتابوں کو منسوخ کر دیا جو اس سے پہلے لوگوں نے تصنیف کی تھیں۔ اس کتاب میں بھی یہ نہیں لکھا ہے کہ ولا باس بالمصافحۃ لانہ ھو المتوارث وقال علیہ السلام |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |