اس بات سے روک دینا۔اُسید نے کہا: تم نے انصاف سے کام لیا ہے، پھر اپنا نیزہ زمین میں گاڑ کر بیٹھ گئے۔ تب اُن سے مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے بات کی اور اُن کے سامنے اسلام کی تشریح کی اور قرآن کی تلاوت کی، تو اللہ کی قسم! ہم نے اُسید کے چہرے پر قبولِ اسلام کی نشانی پڑھ لی، قبل اس کے کہ وہ کوئی بات کرتا، پھر اُسید نے کہا: یہ کیا ہی اچھی اور پیاری بات ہے ۔ جب تم لوگ اس دین میں داخل ہونا چاہتے ہو تو کیا کرتے ہو؟ ان دونوں نے کہا: پہلے تم غسل کروگے، اپنے کپڑے پاک کروگے، اور کلمۂ توحید کی شہادت دوگے، اور دو رکعت نماز پڑھوگے۔ اُسید نے ایسا ہی کیا۔
پھر اُن دونوں سے کہا: میرے پیچھے میری قوم کا ایک اہم آدمی ہے، اگر اس نے تم دونوں کی بات مان لی تو اس کے بعد کوئی بھی تمہاری مخالفت نہیں کرے گا ، اُسید رضی اللہ عنہ وہاں سے لوٹ کر سعد بن معاذ کے پاس آئے، جب سعد نے انہیں آتا ہوا دیکھا تو اپنے لوگوں سے کہا: اللہ کی قسم! اُسید بن حضیر تمہارے پاس اس چہرہ کے ساتھ لوٹ کر نہیں آرہا ہے جس کے ساتھ وہ یہاں سے گیا تھا۔ اُسید تم نے کیا کیا؟ انہوں نے کہا: میں نے ان دونوں کو ڈانٹا ہے اور مجھے خبر ملی ہے کہ بنی حارثہ والے اسعد بن زُرارہ کو پکڑ کر قتل کردینا چاہتے ہیں تاکہ اس طرح وہ لوگ تمہارے ساتھ دھوکہ نہ کریں ، اس لیے کہ اسعد تمہارا خالہ زاد بھائی ہے ، سعد ناراض ہوکر اُٹھے، اپنا نیزہ سنبھالا، اور اُسید سے کہا: اللہ کی قسم! تم نے کوئی مفید کام نہیں کیا، پھر وہاں سے چل کر اسعد رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اسعد رضی اللہ عنہ نے جب انہیں دیکھا تو مصعب رضی اللہ عنہ سے کہا: اللہ کی قسم !یہ اپنی قوم کا بڑا سردار آرہا ہے ، اگر اس نے تمہاری بات مان لی ، تو اس کی قوم کا کوئی آدمی تمہاری مخالفت نہیں کرے گا، تم اس پر پورے اخلاص کے ساتھ محنت کرو۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگرمیری بات سننے کے لیے تیار ہوگا تو میں اس سے بات کروں گا۔ سعد جب اُن کے سامنے پہنچے تو کہا: اے اسعد ! کیا وجہ ہے کہ تم ایسا کام کرتے ہو جسے میں پسند نہیں کرتا؟ اللہ کی قسم ! اگر میرے اور تمہارے درمیان قرابت نہ ہوتی تو تمہیں مجھ سے ایسی لالچ نہ ہوتی۔ اسعد رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم بیٹھ کر میری بات سنوگے، اگر تمہیں پسند آئے تو قبول کرلینا اور اگر ناپسند ہو تو مجھے معاف کردینا۔
سعد نے کہا: تم دونوں نے انصاف کی بات کی ہے، پھر انہوں نے اپنا نیزہ زمین میں گاڑ دیا اور بیٹھ گئے، تب مصعب رضی اللہ عنہ نے ان سے بات کی ، اسلام کی تشریح کی اور قرآن کریم کی تلاوت کی ، تو اللہ کی قسم ہم نے ان کے چہرے پرقبولِ اسلام کی علامت پڑھ لی، قبل اس کے کہ وہ بات کرتے، پھر سعد نے کہا:یہ کتنی اچھی بات ہے ۔ جب تم لوگ اس دین میں داخل ہونا چاہتے ہوتو کیا کرتے ہو؟ ان دونوں نے کہا: تم غسل کروگے، اپنے کپڑے پاک وصاف کروگے، توحید کی شہادت دوگے، اور دو رکعت نماز پڑھوگے، سعد رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیا، پھر اپنا نیزہ لے کر اپنی قوم کے پاس واپس گئے۔
جب بنی عبدالاشہل والوں نے ان کو دیکھا تو کہنے لگے : اللہ کی قسم! سعد تم لوگوں کے پاس اس چہرے کے ساتھ نہیں لوٹ رہا ہے جس کے ساتھ وہ تمہارے پاس سے گیا تھا، سعد رضی اللہ عنہ جب ان کے پاس پہنچے تو کہنے لگے: بنی عبدالأشہل ! تم مجھے اپنے درمیان کیسا آدمی سمجھتے ہو ؟ انہو ں نے کہا: ہم اللہ کی قسم! آپ کو اپنا سب سے بہتر اور اپنے درمیان سب سے زیادہ دانش مند سمجھتے ہیں ۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: تو تمہاری عورتوں اور تمہارے مردوں کے لیے مجھ سے بات کرنا حرام ہے ، یہاں تک کہ تم ایک اللہ پر ایمان لاؤ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرو، چنانچہ اللہ کی قسم، اس دن کی شام تک بنی عبدالأشہل کے گھروں میں کوئی مرد یا عورت
|