Maktaba Wahhabi

387 - 704
کافروں نے آپ پر پتھروں کی بوچھاڑ کردی، جس سے متأثر ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پہلو کے بل گڑھے میں گرگئے، تب علی رضی اللہ عنہ نے آپ کا ہاتھ پکڑا اور طلحہ بن عبیدا للہ نے آپ کو گود میں اُٹھالیا، آپ کے خود کی دو کیلیں آ پ کے چہرۂ مبارک میں پیوست ہوگئیں، جنہیں ابوعبیدہ بن جراح نے اپنے دانتوں سے پکڑ کر پوری طاقت سے کھینچ کر نکالا، جس کے سبب ان کے دو اگلے دانت ٹوٹ گئے، ابو سعید خدری کے والد مالک بن سنان رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسارِ مبارک سے خون چوسا، مجاہدین کی ایک چھوٹی سی جماعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد ثابت قدم رہی، اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدان میں ثابت قدم رہے، اور ان تمام پریشانیوں کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں میں لغزش نہیں آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کو پکارتے رہے، جیسا کہ قرآن کریم نے ذکر کیا ہے: ((إِذْ تُصْعِدُونَ وَلَا تَلْوُونَ عَلَىٰ أَحَدٍ وَالرَّسُولُ يَدْعُوكُمْ فِي أُخْرَاكُمْ فَأَثَابَكُمْ غَمًّا بِغَمٍّ لِّكَيْلَا تَحْزَنُوا عَلَىٰ مَا فَاتَكُمْ وَلَا مَا أَصَابَكُمْ ۗ وَاللَّـهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ)) [آلِ عمران: 153] ’’ جب تم بھاگے چلے جارہے تھے، اور کسی کو مُڑ کر بھی نہیں دیکھتے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں تمہارے پیچھے سے بلارہے تھے، تو اللہ نے تمہیں غم پر غم پہنچایا، تاکہ تم سے جو کھوگیا اورتمہیں جو مصیبت لاحق ہوئی، اُس پر غم نہ کرو، اور اللہ تمہارے اعمال کی خوب خبر رکھتا ہے۔ ‘‘ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ جنگ کا نقشہ بدل گیا ہے اور حالت خطرناک ہوگئی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مشرکوں کو ہم سے دور کرے گا، وہ جنت میں میرا ساتھی ہوگا، یہ سن کر سات انصاری اور دو قریشی آپؐ کے دفاع میں جنگ کرتے رہے، یہاں تک کہ سات انصاری شہید ہوگئے ۔ [1] پھر آپؐ کی طرف سے دفاع میں طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ جنگ کرتے رہے، یہاں تک کہ ان کا ہاتھ ایک تیر لگنے کے سبب بے کار ہوگیا۔ [2]سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جنگ کرتے رہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں تیر دیتے رہے، اور فرمایا: چلاؤ تیر، میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں، سعد رضی اللہ عنہ مشہور تیر انداز تھے۔ ابو طلحہ ، ابو دجانہ اور قتادہ رضی اللہ عنہم : ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے زبردست دفاع کیا، یہ بھی مشہور تیر انداز تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میدانِ جنگ کی طرف جھانک کردیکھتے تھے، تو آپؐ سے ابو طلحہ کہتے تھے آپ سر اُٹھاکر نہ دیکھیے، کہیں آپ کو دشمن کا کوئی تیر نہ لگ جائے، میری گردن آپ کی گردن کی حفاظت کے لیے ہے، اور جب کوئی مسلمان مجاہدوہاں سے گزرتا جس کے پاس تیر ہوتے، تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ان تیروں کو ابوطلحہ سے قریب کردو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی جنگی مہارتوں سے خوش ہوکر فرمایا: ابوطلحہ کی آواز مشرکوں پر ایک بٹالین فوج سے زیادہ اثر انداز ہے۔ [3] بعض روایتوں میں آیا ہے کہ ابو دجانہ رضی اللہ عنہ نے اپنی پیٹھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ڈھال بنادی، اس میں تیر پیوست
Flag Counter