Maktaba Wahhabi

416 - 704
غزوۂ بنی نضیر میں نے سریۂ بئر معونہ کی تفاصیل میں یہ بات لکھی ہے کہ عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ ان ستر قراء میں سے تھے، جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجد کے پاس بھیجا تھا، انہیں وہاں قید کرلیا گیا، پھر عامر بن طفیل نے ان کی پیشانی کے بال کاٹ کر آزاد کر دیا، اوروہ مدینہ واپس آگئے، جب وہ مقام قرقرہ پر پہنچے، تو ایک درخت کے سایے میں آرام کرنے لگے، اسی وقت بنی عامر کے دو آدمی آئے اور وہاں ان کے ساتھ آرام کرنے لگے جب دونوں سوگئے تو عمرو رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کو ہلاک کردیا، اور ان کا یہ خیال تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں کا انتقام لیا ہے، حالانکہ ان دونوں کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عہد نامہ تھا، جس کی ان کو خبر نہیں تھی، جب وہ مدینہ پہنچے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے کیے کی خبر دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غمگین ہوگئے اور آپ پر اس کا بڑا اثر پڑا، اور عمرو رضی اللہ عنہ کوان کے کیے پر ڈانٹ پلائی، اورکہا کہ تم نے بہت برا کیا، ان دونوں کے پاس تو ہماری طرف سے عہد وامان تھا، انہوں نے کہا: مجھے معلوم نہیں تھا،میں نے تو دونوں کو مشرک سمجھا تھا، اور ان کی قوم نے ہمارے ساتھ غداری کرکے ہمارے ساتھیوں کو قتل کردیاتھا۔ اس واقعہ کے بعد عامر بن طفیل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا قاصد بھیجا کہ تمہارے ساتھیوں میں سے ایک آدمی نے میری قوم کے دو آدمی کو قتل کردیا ہے، حالانکہ ان کے پاس تمہاری طرف سے عہد وامان تھا، اس لیے تم ہمارے پاس ان دونوں کی دیت بھیج دو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر بنی نضیر کے پاس گئے تاکہ ان دونوں کی دیت کی ادائیگی میں مدد طلب کریں، بنونضیر ان دنوں بنوعامر کے حلیف تھے۔ اس کام کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سنیچر کے دن نکلے، اور مسجدِ قباء میں مہاجرین وانصار کی جماعت کے ساتھ نماز پڑھی، پھر بنی نضیر کے پاس گئے، اور ان سے ان دونوں کی دیت کی ادائیگی میں مدد مانگی جنہیں عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ نے قتل کردیا تھا۔ انہوں نے کہا: اے ابوالقاسم! آپ جو چاہتے ہیں وہ ہم کریں گے، آپ یہیں بیٹھیے، تاکہ ہم آپ کو کھانا کھلائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ان کے گھروں میں سے ایک گھر کی دیوار سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ بنونضیر نے آپس میں سرگوشی کی اور حُیَيْ بن اخطب نے کہا: اے جماعتِ یہود! محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہارے پاس اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ آیا ہے، ان کی تعداد دس سے بھی کم ہے۔ اس پر اس گھر کے اوپرسے ایک بڑا پتھر گراکر اسے قتل کردو، تمہیں اس سے بہتر موقع دوبارہ نہیں ملے گا، اگر وہ قتل کردیا گیا تو اس کے ساتھی بکھر جائیں گے۔ قریشی مہاجرین مکہ چلے جائیں گے۔ اور یہاں صرف اوس وخزرج والے اور ان کے حُلفاء رہ جائیں گے، اس لیے اگر تم کسی دن کچھ کرنا چاہتے ہو توآج ہی کرڈالو۔ اس کام کے لیے انہوں نے عمرو بن جحاش بن کعب کومامور کیا۔ اس نے کہا: میں اس کام کو انجام دوں گا۔ اُس وقت ان سے سَلاَّم بن مشکم نے کہا: اے قومِ یہود! تم ساری زندگی میری مخالفت کرو، لیکن اس بار میری بات مان جاؤ، اللہ کی قسم! محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کوتمہارے
Flag Counter