Maktaba Wahhabi

70 - 277
مسافت پر ہے۔ مگر عند الحنفیہ فنائِ بصرہ سے ہے۔ چنانچہ مؤلف کے استاد جناب مولوی عبد الحی صاحب لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ مجموعہ فتاویٰ میں لکھتے ہیں۔ ’’جائز ہے کہ زاویہ فنائے مصر ہو۔‘‘ پس مقام بنی عمرو بن عوف جو مدینہ سے صرف دو ہی میل کے فاصلہ پر ہے ، بدرجہ اولیٰ فنائِ مدینہ ہو سکتا ہے۔ المختصر مقام بنی عمرو بن عوف کے فنائِ مدینہ ہونے میں ذرا شبہ نہیں ہے۔ کبری کا ثبوت جنا ب مؤلف جامع الاثار کے (ص۱۱) میں لکھتے ہیں۔ الجوہر النقی میں ہے۔ فی المعالم للخطابی حرۃ بنی بیاضۃ علی میل من المدینۃ فھی من توابعھا وعند الحنفیۃ تجوز الجمعۃ فیھا اور ملاعلی قاری رحمۃ اللہ علیہ مرقاۃ میں لکھتے ہیں۔ قال ابن الھمام ومن کان من توابع المصر فحکمہ حکم اھل المصر فی وجوب الجمعۃ علیہ انتھی جب ثابت ہوا کہ عند الحنفیہ مقام بنی عمرو بن عوف توابع مدینہ وفنائے مدینہ سے ہے۔ اور یہاں نمازِ جمعہ جائز ہے اور یہاں کے لوگوں پر واجب ۔پس اب جناب شوق صاحب خود ہی ارشاد فرمائیں کہ باوجود یکہ نمازِ جمعہ مکہ میں فرض ہو چکی تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد قبا میں نماز ِ جمعہ کیوں ترک کی۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسافر تھے ،تو قبا والوں کو کیوں اذن نہ فرمایا۔ جو جواب اس کا سمجھ میں آئے وہی ہماری طرف سے تصور فرمائیے۔ تنبیہ مؤلف نے لکھا ہے کہ ’’موضع قبا مدینہ سے صرف دو یا تین میل کے فاصلہ پر ہے۔ مجمع البحار میں ہے۔ قبا ہ بضم قاف وفتح موحدۃ مع مد وقصر موضع بمیلین اوثلثۃ
Flag Counter