سے انہیں چھوڑ دو، وہ اپنی قوم اور اپنے شہر میں باعزت اور محفوظ زندگی گزار رہے ہیں۔
بیعت کی شرطیں:
یہ سن کر انصار نے عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ نے جو کہا وہ ہم نے سن لیا، اب اے اللہ کے رسول ! آپ جو کہنا چاہتے ہیں کہیے، اور اپنے اور اپنے ربّ کے سلسلے میں جو ہم سے عہد وپیمان کرنا چاہتے ہیں بیان کیجیے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے قرآن کی تلاوت کی ، حاضرین اجتماع کو اللہ کی دعوت دی، اور سب کو دینِ اسلام کی ترغیب دلائی، پھر کہا: میں تم سب سے اس شرط پر بیعت کرتا ہوں کہ تم میری حفاظت ان سب لوگوں سے کروگے جن سے تم اپنی عورتوں اور بچوں کی حفاظت کرتے ہو۔ اور طبرانی کی ایک روایت میں ہے (جس کے رجال ثقات ہیں) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنے ربّ کے لیے تم سے یہ مانگتا ہوں کہ تم اسی کی عبادت کروگے اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤگے، اور اپنے لیے یہ طلب کرتا ہوں کہ تم مجھے ان تمام لوگوں سے بچاؤگے جن سے اپنے آپ کو بچاتے ہو۔ انصار نے کہا: اگر ہم نے ایسا کیا تو ہمیں کیا ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت۔ [1]
امام بیہقی نے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے ، انہوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر یہ بیعت کی :
1- چستی اور سُستی ہر حال میں آپ کی بات سنیں گے، اور فرمانبرداری کریں گے۔
2- تنگی اور کشادگی ہر حال میں اللہ کی راہ میں خرچ کریں گے۔
3- بھلائی کا حکم دیں گے اور برائی سے روکیں گے۔
4- ہم اللہ کے لیے حق بات کہیں گے، اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروا نہیں کریں گے۔
5- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب یثرب پہنچیں گے تو ان کی مدد کریں گے، اور اپنی جانوں ، روحوں اور اپنے بیٹوں کے ذریعہ اُن کا دفاع کریں گے، اور ہمیں جنت ملے گی۔
ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں : اس روایت کی سند جیّد اور قوی ہے ، اگرچہ دوسرے لوگوں نے اس حدیث کی روایت نہیں کی ہے۔ اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی مروی ایک دوسری حدیث میں ہے:
6- ہم حصولِ حکومت کے لیے سابق حکومت کے ساتھ نِزاع نہیں کریں گے۔ [2]
یہ سن کر براء بن معرور رضی اللہ عنہ نے آپؐ کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا: ہاں ، اُس ذات کی قسم جس نے آپ کو نبیٔ برحق بناکر بھیجا ہے، ہم آپ کا دفاع ان سب لوگوں سے کریں گے جن سے اپنی عورتوں کا دفاع کرتے ہیں، اس لیے اے اللہ کے رسول! ہمارے ساتھ بیعت کیجیے، ہم اللہ کی قسم! ماہرینِ جنگ اور اسلحہ والے ہیں ، ہم نے پُشتہا پُشت سے اسے وراثت میں پایا ہے۔
جب براء رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کررہے تھے تو ابو الہیثم بن تیہان رضی اللہ عنہ نے مداخلت کرتے ہوئے کہا: یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! ہمارے اور یہودیوں کے درمیان تعلقات ہیں، جنہیں ہمیں ختم کرنا پڑے گا، کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم ایسا کر
|