Maktaba Wahhabi

513 - 704
رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی الحجہ سن چھ ہجری یا محرم سن سات ہجری میں ایک ہی دن مندرجہ ذیل صحابہ کرام کو اپنے خطوط کے ساتھ مختلف بادشاہوں اور امراء کے پاس بھیجا : (1) دحیہ بن خلیفہ کلبی رضی اللہ عنہ کو قیصر روم کے پاس، ( 2) عبداللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ کو کِسریٰ فارس کے پاس، (3) عمرو بن امیّہ ضمری رضی اللہ عنہ کو حبشہ کے نجاشی کے پاس، (4) حاطب بن ابو بلتعہ لخمی رضی اللہ عنہ کو حاکمِ مصر مقوقس کے پاس، (5) سلیط بن عمر عامری رضی اللہ عنہ کو یمامہ کے ہوذہ بن علی حنفی کے پاس اور (6) شجاع بن وہب اَسدی رضی اللہ عنہ کو بلقاء کے شاہ حارث بن اَبو شمرغسّانی کے پاس۔ [1] ذی القعدہ سن آٹھ ہجری میں (7)عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو جُلندی کے دونوں بیٹوں جیفر اور عباد کے پاس بھیجا، چنانچہ دونوں نے اسلام کو قبول کرلیا۔ (8)علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو جعرّانہ سے واپسی سے قبل شاہِ بحرین منذر بن ساوی عبدی کے پاس بھیجا۔ ایک رائے ہے کہ انہیں بحرین کے لیے فتح مکہ سے قبل روانہ کیا تھا، تو وہاں کے بادشاہ نے اسلام کو قبول کرلیا۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (9)مہاجربن ابوامیہ مخزومی رضی اللہ عنہ کو یمن کے حارث بن عبد کُلال حمیری کے پاس بھیجا، تو اُس نے کہا: میں اس بارے میں غور کروں گا۔ اور تبوک سے واپسی کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(10) ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور(11) معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا۔ اور ایک قول ہے کہ یہ دونوں ربیع الأول سن دس ہجری میں یمن گئے، اور وہاں کے لوگوں کو اسلام کی دعوت دی، تو ان لوگوں نے اپنی خوشی سے اسلام کو قبول کرلیا۔ اِن دونوں کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (1 2)علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا، جو وہاں اپنا کام کرکے مکہ کے لیے روانہ ہوگئے، اور حجۃ الوداع میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (13)جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ اور (14)ذی عمرو رضی اللہ عنہ کو ذی الکلاع حمیر ی کے پاس دعوتِ اسلام دینے کے لیے بھیجا، اس نے ان کی دعوت قبول کرلی، اور اسلام میں داخل ہوگیا۔ اور جریر رضی اللہ عنہ ابھی اُسی کے پاس تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (15)عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ کو مسیلمہ کذّاب کے پاس ایک خط دے کر بھیجا، اور دوسرے خط کے ساتھ اس کے پاس زبیر بن عوّام کے بھائی (16)سائب بن عوام رضی اللہ عنہ کو بھیجا، لیکن وہ بدقسمت اسلام نہیں لایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (17)ایک آدمی کو فروہ بن عمرو جذامی کے پاس بھیجا تاکہ اسے اسلام کی دعوت دی جائے۔ بعض مورخینِ سیرت کا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پاس کسی کو نہیں بھیجا۔ یہ فروہ عُمان میں قیصر کا گورنر تھا۔ اِس نے اسلام کو قبول کرلیا، اور اس کی خبر رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تحائف بھیجے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(18) عیاش بن ابی ربیعہ مخزومی رضی اللہ عنہ کو ایک خط کے ساتھ عبدکُلال حمیری کے بیٹوں حارث، مسروح اورنعیمہ کے پاس بھیجا۔ [2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مکتوب قیصر شاہِ روم کے نام: امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب الصحیح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اُس خط کی عبارت روایت کی ہے جسے دے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کو بُصریٰ کے گورنر کے پاس بھیجا اور اُس نے وہ خط ہرقل کے پاس پہنچادیا۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب شاہِ روم
Flag Counter