نے مجھ سے ان کی وفات کے تین سال بعد شادی کی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے رب نے حکم دیا کہ آپ انہیں جنت میں بانس کے بنے ہوئے ایک گھر کی خوشخبری دے دیں ، جس میں نہ کوئی پریشانی ہوگی اور نہ شور وشغب۔ [1]
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی چیز آتی تو فرماتے اسے فلاں عورت کو دے آؤ، وہ خدیجہ رضی اللہ عنھا کی سہیلی تھی، اسے فلاں کے گھر پہنچادو، وہ خدیجہ رضی اللہ عنھا سے محبت رکھتی تھی۔ [2]
سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنھا کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں بہت اونچا مقام تھا ، اور اسی سبب سے ان کی سہیلیوں کا بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں ایک خاص مقام تھا،اور یہ چیز سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنھا کی وفات کے سالہا سال بعد تک دیکھی گئی۔
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں : ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خدیجہ رضی اللہ عنہ کو یا دکیا، تو ان کی خوب تعریف کرنے لگے، اس لیے دنیا کی دیگر عورتوں کی طرح میری غیرت اُبھر آئی، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کو اللہ تعالیٰ نے قریش کی اس سُرخ منہ والی بوڑھیا کے بدلے دوسری بیویاں عطا کی ہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں : یہ سنتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرۂ مبارک اس طرح بدل گیا کہ میں نے کبھی بھی اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ بدلتے ہوئے نہیں دیکھا تھا ، سوائے نزولِ وحی کے وقت یا بارش سے بھرے بادل کو دیکھ کر، یہاں تک کہ آپؐ کو یقین ہوجاتا کہ وہ رحمت کی بارش ہے یا اللہ کا کوئی عذاب۔ [3]
شعبہ نے قرۃ بن ایاس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا میں بہت سے مرد باکمال ہوئے ، لیکن عورتوں میں صرف تین باکمال ہوئیں : مریم بنت عمران، آسیہ(فرعون کی بیوی) اور خدیجہ بنت خویلد۔ اور عائشہ کی فضیلت دیگر عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت دیگر کھانوںپر۔(رضی اللہ عنہن) [4]
سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنھا کو یہ عظیم فضیلت اس لیے حاصل ہوئی کہ انہوں نے خاتم النّبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی دیکھ بھال کی، ان کے ساتھ اچھا معاملہ کیا، بعثت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی، نبوت کے کاموں میں آپ کی مدد کی، آپؐ کے ساتھ جہاد کیا، اور اپنی جان ومال کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت ودل دہی کی۔ ان کو مکہ کے مقبرہ الحجون میں دفن کیا گیا ، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود ان کی قبر میں ان کو دفن کرنے کے لیے اُترے۔
سیّدہ عائشہ اور سودہ رضی اللہ عنھما سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے ماہِ شوال میں نکاح کیا، اس وقت ان کی عمر چھ سال تھی، اور انہیں رخصت کرکے اپنے گھر ماہِ شوال 1ھ میں لے آئے ، اس وقت ان کی عمر نو سال تھی۔
امام مسلم رحمہ اللہ نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنھا کی وفات کے بعد اور مکہ سے ہجرت سے قبل مجھ سے شادی کی، اس وقت میری عمر سات یا چھ سال تھی۔ [5]
|